لبوں پہ شکر خدا دل میں آسرا رکھنا
نصیب بدلے گا اک روز حوصلہ رکھنا
اگر ملو گے تو کھو جائے گا تمہارا وجود
امیر شہر سے بہتر ہے فاصلہ ركھنا
بہت ملیں گے مسلماں کے بھیس میں کافر
سو ایسے شخص سے ایمان کو بچا رکھنا
جو چاہتے ہو کہ خود میں نکھار پیدا ہو
تو اپنے شہر میں دو چار کو خفا رکھنا
تمہارے ماتھے کی سلوٹ نہ پڑھ سکے کوئی
خزاں کے دور میں خود کو ہرا بھرا رکھنا
کوئی بھی دیکھے تمہیں دور سے سلام کرے
خلوص و فکر کا میعار یوں جدا رکھنا
سکون دل کے لئے نیکیاں ضروری ہیں
دلوں میں خوف خدا اپنے جا بجا رکھنا
بہت سے حق تھے جو اب تک ادا نہ ہو پائے
مری حیات کو روشن مرے خدا رکھنا
افروز روشن کچھوچھوی