غزل

غزل: مری حیات کو روشن مرے خدا رکھنا

لبوں پہ شکر خدا دل میں آسرا رکھنا
نصیب بدلے گا اک روز حوصلہ رکھنا

اگر ملو گے تو کھو جائے گا تمہارا وجود
امیر شہر سے بہتر ہے فاصلہ ركھنا

بہت ملیں گے مسلماں کے بھیس میں کافر
سو ایسے شخص سے ایمان کو بچا رکھنا

جو چاہتے ہو کہ خود میں نکھار پیدا ہو
تو اپنے شہر میں دو چار کو خفا رکھنا

تمہارے ماتھے کی سلوٹ نہ پڑھ سکے کوئی
خزاں کے دور میں خود کو ہرا بھرا رکھنا

کوئی بھی دیکھے تمہیں دور سے سلام کرے
خلوص و فکر کا میعار یوں جدا رکھنا

سکون دل کے لئے نیکیاں ضروری ہیں
دلوں میں خوف خدا اپنے جا بجا رکھنا

بہت سے حق تھے جو اب تک ادا نہ ہو پائے
مری حیات کو روشن مرے خدا رکھنا

افروز روشن کچھوچھوی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے