شاہِ بطحاکی عنایت سے ہے سایہ غوث کا
گرمیٔ محشر میں بھی ہوگا سہارا غوث کا
کیوں نظر آئیں نہ جلوے حسن ِعالم تاب کے
نورِ احمد سے منور ہے سراپا غوث کا
جیسے افضل ہیں رسولوں میں حبیبِ کبریا
اولیا میں ویسے ہی رتبہ ہے اعلیٰ غوث کا
یہ بلندی یہ سعادت یہ وِلایت کا مقام
شیر خواری میں نہ چھوٹا کوئی روزہ غوث کا
دشمنِ خیر الوریٰ ہے دشمنِ غوث الوریٰ
وہ ہے پیارا مصطفیٰ کا جو ہے پیارا غوث کا
قبر میں پہچان لوں گا سرور کونین کو
خادمِ سبطین ہوں اور نام لیوا غوث کا
کیا عجب گر مرشد برحق پکاریں حشر میں
ہو کدھر سبطینیو! کر لو نظارا غوث کا
قادریت اپنی اشرفؔ کیوں نہ مستحکم رہے
سیدی سبطین نے ڈالا ہے پٹہ غوث کا
خادم امین شریعت
اشرف رضا قادری