اللّٰه عَزَّوَجَلَّ نے پیرِ لاثانی، شہبازِ لامکانی، غوثِ صَمَدانی، قطبِ ربّانی، شیخ عبدالقادر جیلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو حُسنِ اخلاق سے نوازا تھا۔
٭آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه ذکر و فکر میں مشغول رہتے۔
٭مخلوقِ خدا کی خیر خواہی کرتے، مہربان، شفیق اور مہمان نواز تھے۔
٭بَہجَۃُ الْاَسْرَار میں ہے: آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه بڑے سخی تھے۔
٭سوالی کو خالی ہاتھ نہ لَوٹاتے تھے۔
٭مساکین اور غُرَباء پر بےحد شفقت فرماتے۔
٭ضعیفوں کے ساتھ بیٹھا کرتے۔
٭بیماروں کی عِیادت فرماتے تھے۔
٭آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه کے اَصحاب میں سے کوئی حاضرِ خدمت نہ ہوتا تو اس کی خبرگِیری فرماتے۔
٭آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه ہم نشین کی عزت کرتے اور اس کے ساتھ خَندہ پیشانی سے پیش آتے، جب اُسے مَغْمُوم دیکھتے تو اس کے غم دُور فرما دیتے۔
٭آپ کا ہر ہم نشین یہی سمجھتا کہ وہی آپ کے نزدیک مکُرَّم ہے۔
٭آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه ہر رات دسترخوان بچھانے کا حکم دیتے اور مہمانوں کے ساتھ کھانا تناوُل فرماتے۔
٭جب آپ کے پاس کوئی تحفہ آتا تو حاضرین میں تقسیم کردیتے۔
٭ہدیہ قبول فرماتے اور اس کا عِوَض (یعنی بدلہ) عطا فرماتے۔
٭اپنے نفس کے لئے غصہ نہ کرتے تھے۔
(بہجۃ الاسرار، ص199تا201، ملتقطاً)
٭آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه کی خاموشی آپ کے کلام سے زیادہ ہوتی تھی۔
(قلائد الجواہر، ص6)
٭سلام میں پہل فرمایا کرتے۔
٭آپ رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیه کبھی اُمَرَاء و رُؤَسَا کی تعظیم کے لئے کھڑے نہیں ہوئے اور نہ ہی وُزَرَاء و سَلاطِین کے دروازے پر گئے۔
(قلائد الجواہر، ص19، ملتقطاً)
ازقلم محمد مکی القادری گورکھپوری غفر لہ