دور رواں میں مصائب و آلام اور ظلم وستم کی جو تیز وتند آندھیاں چل رہی ہیں، جس کی زد سے مسلمان کہیں بھی محفوظ وپرسکون نہیں ہیں۔
اور آج یہ ابتلاء کا جو کالا دن دیکھنے میں آرہا ہےیہ سب مسلمانوں کی ہی اوچھی حرکتوں اور گھناؤنی کرتوتوں کا نتیجہ ہے۔
"کیونکہ آج کے مسلمان نصف فی صد کچھ زیادہ ہی بگڑ چکے ہیں اور جادہء حق اور راہ راست سے ہٹ گئے ہیں، ان کے نزدیک "خدا ورسول کے فرامین اور اسلامی احکام کی جیسے کوئی خاص اہمیت و افادیت نہیں ہے۔
وہ دنیا طلبی میں بڑے سے بڑے پیچ وخم راہوں اور خار دار جھاڑیوں سے بھی بے خوف و خطر گزر جاتے ہیں اور تمام مصائب و مشکلات کا بھی سامنا کرلیتے ہیں۔ لیکن جن کارنیک اور اچھے اعمال سے دنیا وآخرت کی حاجت برآری ہوتی ہے اور جن کے صلے میں دارین میں سرخروئی میسر ہوتی ہے وہ کام کرنا انہیں پہاڑ معلوم ہوتا ہے اور چٹان سے زیادہ سخت۔
مسلمان یوں تو روزہ ونماز سے غافل اور دور ہیں اور طرہ یہ کہ آپسی معاملات میں بھی زیرو ہیں اور انہوں نے اخلاقیات کا جیسے کوئی درس بھی نہیں لیا ہے ،،،
انواع واقسام کے جرم وعصیاں کے خوگر ہوچکے ہیں گناہ کے کام کرنے میں بالکل چاک وچوبند رہتے ہیں اور کار نیک سے مسلسل غفلت برت رہے ہیں،،،
انہیں یہ خیال ہی نہیں آتا ہے کہ حشر کے دن "عدالت الہیہ میں حاضر ہوکر حاکم السموات والا رض کے روبرو ہونا ہے، "اور اللہ رب العزت کے سامنے اپنے کئے دھرے کا جواب دہ ہونا ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔
اعمال سیاہ ہیں اور نیکیوں سے رجسٹر خالی ہےہاں برائیوں سے البتہ پر ہے۔
دنیا کی کون سی ایسی برائی ہے جو ان کے اندر حلول نہ کئے ہو۔
فحاشی وزنا کاری شراب نوشی ، ،جوابازی،دجل فراڈ کذب وعدہ خلافی حسد وجلن بعض وعناد گھمنڈ وغرور غیبت و برائی بے ادبی وبے غیرتی وغیرہ وغیرہ۔
جھوٹ بولنا اور بات بات میں گالی گلوج بکنا تو جیسے کوئی معیوب چیز نہیں ہے ،
یہ بھی حقیقت ہے کہ کثرت معصیت کے سبب ایمان میں از حد کمزوری پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے جذبات پژمردہ اور حوصلے بالکل پست ہوجاتے ہیں۔
پھر مرنے کا خوف ہمہ دم ذہن و دماغ پر حاوی رہتا ہے۔
حالانکہ بغیر مرے فرصت نہیں ہے آج کے بجائے کل ضرور مرنا ہے۔
کوئی ہزار برس کی زندگی پالے پھر بھی اسے مرنا ہے اور ساتھ کیا جائے گا -؟
جائیں گئ تو صرف نیکیاں اور اچھے اعمال ،
عہد حاضر میں مسلمانوں پر بظاہر تو اسلام دشمن عناصر کی جانب سے مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا جارہا ہے۔
میرا ماننا ہے کہ مسلمان اگر آج سدھر جائیں اور رجوع الی اللہ ہوجائیں تو آج ہی انقلاب رونما ہوجائے کیونکہ مسلمانوں کا حامی و ناصر کوئی اور نہیں بلکہ خود پروردگار عالم ہے اور جب اس کی مدد ہوگی تو دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کا بال بھی باکا نہیں کرسکتی ہے ،
آج مسلمان مارا پیٹا اور ستایا جارہا ہے یہ انہیں کے کرتوتوں کا نتیجہ ہی کہا جائے ،
"حدیث شریف میں ہے کہ جب قوم بگڑ جاتی ہے تو” اللہ تعالیٰ ان پر ظالم حکمراں مسلط کردیتا ہے ،،،
تاکہ اس کے ظلم وستم کی وجہ سے ہی لوگ اپنی حالات کو ٹھیک اور درست کرلیں ،
اور آج وہی ہے نیچے سے اوپر تک ظالموں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ،
ایسے حالات میں بغیر "توبہ واستغفار اور رجوع الی اللہ "ہوئے بغیر کوئی مسئلہ حل ہونے والا ہے اور نہ کوئی چارہءکارہی ہے ،
اس لئے کل نہیں بلکہ آج اور اسی وقت مسلمانوں کو اپنے اپنے اصلاح حال کی ضرورت ہے ،
از خامہ: محمد طاہرالقادری کلیم فیضی بستوی
سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام قصبہ سکندر پور ضلع بستی یوپی