مشرق وسطیٰ اس وقت ایک نازک صورتحال سے دوچار ہے شدید جنگ اور قتل عام سے حالات سنگین ہوچکے ہیں، اور اس کے تباہ کن اثرات سے مشرق وسطیٰ کے پورے خطے لپیٹ میں ہیں، بالخصوص اسلامی خطے خونریزی، بے وطنی، اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی آماج گاہ بن چکے ہیں۔ ظلم وجبر کے شعلوں سے انسانیت جھلستی ہوئی نظر آرہی ہے، اور جنگ کے یہ دہکتے ہوئے شعلے صرف ایک علاقہ کے لئے نہیں، بلکہ پوری دنیا کے امن و امان اور سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی نے دنیا بھر کے سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کو مشرق وسطیٰ میں ایک ہمہ گیر جنگ شروع ہونے کے خدشات کا اظہار کرنے پر مجبور کردیا ہے، پوری دنیا کی نظریں دیکھ رہی ہیں کہ عرصۂ دراز سے فلسطینی اپنے حقوق کی حصولیابی کےلئے جام شہادت نوش کررہے ہیں، ملک کی خستہ حالی کا یہ عالم ہے کہ اشیاء خوردنی کی شدید قلت کی وجہ سے بچی کھچی زندگیا بھی دم توڑ رہی ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
دریں اثنا جب کہ پورا مشرق وسطی معصوموں کے خون سے لالہ زار بنا ہواہے، مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کیا جارہا، قبلہ اول کو شہید کرنے کی صہیونی طاقتیں سعی پیہم کر رہی ہیں۔
ادھر برائے نام اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ جیسے ادارے راحت رسانی کے بجائے خونچکاں مناظر پرخاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ حالاں کہ او آئی سی نے کئی بار مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کے خلاف آواز اٹھائی ہے، لیکن اس کا یہ عمل بھی شک کے دائرے میں ہے، جب کہ پورا خطہ اسرائیل کی بربریت کی زد میں ہے او آئی سی اور اقوام متحدہ کی خاموشی بھی ایک مجرمانہ فعل کی مانند ہے۔ جب انسانی جانیں خطرے میں ہوں، تو عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے۔ لیکن افسوس صد افسوس، یہ دیکھا جارہاہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں محض کاغذی رہ گئیں ہیں، جبکہ اسرائیل کی بربریت پوری دنیا کی نگاہوں کے سامنے ہے، مسلسل جنگ جاری ہے بے گناہ اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، پورے کا پورا علاقہ معصوموں کے خون سے رنگین یے۔
او آئی سی اور اقوام متحدہ کی خاموشی سے یہ بات عیاں ہے کہ یوروپی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے ہمیشہ انسانی جانوں پر ایک ناحق جنگ مسلط کرنے کو تیار رہتی ہیں انسانی حقوق کی مسلسل پامالی، ناحق خونریزی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری جنگوں کے پیچھے صرف اسلام دشمنی، سیاسی اور اقتصادی مفادات ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے عوام کو اس وقت ایک مضبوط اور مؤثر آواز کی ضرورت ہے۔ او آئی سی اور اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ اگر یہ ادارے اپنی خاموشی توڑ کر ایک مؤثر حکمت عملی اپنائیں تو شاید اس خطے میں امن کی صورت پیدا ہو سکے۔
آ ج کے دور میں، جہاں ہرطرف جنگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ خاموشی کبھی بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، ہمیں مل کر اس بحران کا سامنا کرنا ہوگا، تاکہ ہم ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔
موجودہ تباہیوں کو دیکھتے ہوئے نیپال اردو ٹائمز کی جانب سے ہم اقوام متحدہ، اور مسلم ممالک کے حکام اور بااثر لوگوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وقت کی اہم ضرورت یہ ہے کہ مزید تباہی کا انتظار کرنے کے بجائے اسے روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ پوری دنیا میں پھرسے امن وامان بحال ہوسکے۔
از قلم : عبدالجبار علیمی نیپالی
ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز