ایک اچھے خاصے شیعہ گھرانے میں پیدا ہونے والا وسیم رضوی آج شقاوت و رذالت کا مجسمہ بنا ہوا ہے
دنیا کی حرص نے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا ،اس سے وہ حضرات عبرت حاصل کریں جو آج وقف کی زمینوں کو اپنی ذاتی جائیداد سمجھ کر دھڑلے خرچ کر رہے ہیں
اگر آپ اس کی زندگی کو قریب سے دیکھیں تو آپ بآسانی یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ آج جو یہ بدبختی کے اس مقام پر کھڑا ہے تو اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ وقف کی جایٔداد کو ناجائز طریقے سے کھانا ہے
یہ جب شیعہ وقف بورڈ کا چیئرمین تھا تو یہ وقف کی کروڑوں کی جایٔداد بیچ کر کھا گیا 2017 ء میں جب یوپی میں سخت گیر ہندو لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ اترپردیش کے وزیر اعلی بنے تو اسے وقف میں خرد برد کی وجہ سے جیل جانے کا ڈر ستانے لگا ،پھر اس نے حکومتی عتاب سے بچنے اور آر ایس ایس کی خوشنودی کے لیے اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے الٹے سیدھے بیانات دینا شروع کردیئے ،
2018ء میں جب کہ بابری مسجد کا مقدمہ زیر سماعت تھا اس نے اکثریتی فرقے کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے "رام مندر "نام کی ایک فلم بنایٔ پوری فلم میں اس نے اس بات پر زور دیا کہ بابری مسجد پر ہندؤوں کا حق ہے ،اسے لگتا تھا کہ یہ اس فلم کے ذریعے راتوں رات ہندؤں کا ہیرو بن جاۓ گا لیکن اس کی شومیٔ قسمت کہ پورے ہندوستان میں ایک بھی تھیٹر یا سنیما مالک نے اس کی فلم نہیں چلایٔ اس کی یہ فلم یوٹیوب پر اپلوڈ ہویٔ لیکن وہاں بھی اسے خاطرخواہ پذیرائی نہیں مل پایٔ
پھر اس نے ام المومنین عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کی ذات پر ایک فلم بنانے کی ناکام کوشش کی اس فلم کو بنانے کا مقصد شیعہ سنی کے درمیان منافرت کو ہوا دے کر شیعہ کمیونٹی کو آر ایس ایس سے قریب کرنا تھا یہاں بھی یہ مار کھا گیا خود اہل تشیع کے کیٔ علما نے اس فلم کی سخت مخالفت کی اور وسیم رضوی کو سخت نتایٔج بھگتنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ،
2020ء میں اس نے عالمی سطح پر دشمنانِ اسلام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں قرآن مقدس کی 26 آیتوں کو چیلینج کیا اس نے اپنی پی آیٔ ایل میں کہا یہ آیتیں ملک کی سالمیت اور اتحاد کے لیے خطرہ ہیں یہ پہلا موقع تھا جب آر ایس ایس کی اعلیٰ قیادت کی توجہ اسے حاصل ہویٔ لیکن افسوس یہ یہاں بھی ذلیل ہی ہوا سپریم کورٹ نے اس کی سخت سرزنش کرتے ہوۓ اس کی پی آیٔ ایل کو کوڑے دان میں پھینکتے ہوۓ 50 ہزار روپیے کا جرمانہ بھی ٹھونک دیا
2021ء میں اس نے ہندو دھرم اختیار کرلیا لیکن اب یہ آر ایس ایس کے لیے کسی کام کا نہیں رہ گیا تھا کیوں کہ آر ایس ایس تو اس سے اپنا کام اسی صورت میں کرا سکتی تھی جبکہ یہ اردو نام والا ہوتا اب تو اس نے اپنا نام بھی بدل لیا تھا لہذا اسے میڈیا کی جو توجہ پہلے ملتی تھی اب وہ توجہ بھی نہیں مل پا رہی تھی ،اسی بیچ سی بی آیٔ نے اس کے دو مقدمات کی تفتیش شروع کردی، یہ ابھی سی بی آیٔ کے دفتر کا چکر ہی کاٹ رہا تھا کہ اس کے یہاں کام کرنے والی ایک لڑکی نے اس پر زنا بالجبر کا الزام لگایا مقامی کورٹ نے متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کر نے کا حکم دیا اب سی بی آیٔ کے ساتھ ساتھ لوکل پولیس بھی اس کے پیچھے پڑگیٔ ،دوران تفتیش سی بی آیٔ کو معلوم ہوا کہ اس کے اوپر مختلف مقامات پر وقف املاک کے متعلق 20 مقدمات اور درج ہیں سی بی آیٔ نے ان تمام مقدمات کو بھی اپنے ہاتھ میں لے لیا اب اس کی حالت یہ تھی کہ یہ دن کے 7 گھنٹے سی بی آیٔ کے دفتر میں رہتا ، 2021ء میں ہری دوار کی پولیس نے اسے نفرت پھیلانے اور ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا
کیٔ مہینے جیل میں رہنے کے بعد جب یہ چھوٹ کر آیا تو پھٹ پڑا اس نے ایک ویڈیو کے ذریعے روتے ہوۓ اپنی آپ بیتی بتایٔ اس نے بتایا کہ اس کی زندگی کا سکون غارت ہوچکا ہے سال کے زیادہ تر ایام اس کے کورٹ کچہری اور پولیس تھانوں میں گزرتے ہیں اس نے یہ بھی بتایا کہ نفسیاتی طور پر وہ مفلوج ہوچکا ہے ،کیٔ بار خودکشی کرنے کا دل کرتا ہے ،جن لوگوں کے اشارے پر یہ اسلام دشمنی کا ننگا ناچ کر رہا تھا انہوں نے بھی اس کا ساتھ چھوڑدیا ہے اب یہ ذلت و رسوائی اور تنہایٔ کی کال کوٹھری میں اکیلا پڑگیا ہے !!
آپ سوچ رہے ہوں گے میں یہ باتیں آج کیوں کر رہاہوں قاریٔین !!! آپ کو یاد ہوگا اس نے مذہب تبدیل کرتے وقت اپنا نام جیتندر تیاگی رکھا تھا ،یعنی کہ ہندو بننے کے ساتھ ساتھ برہمن بھی بن گیا تھا اس کے پیچھے وجہ یہ تھی کہ اسے لگتا تھا دیگر برہمنوں کی طرح اسے بھی ہندو اپنے مذہبی تقریبات میں بلایٔیں گے اور اس سے کتھا وغیرہ کرایٔیں گے حالانکہ ایسا ہؤا نہیں کیوں کہ ہنود میں برہمن پیدایٔشی ہوتا ہے اور وہی مذہبی تقریبات اور رسوم کی ادائیگی کراسکتا ہے پر یہ تو کنورٹیڈ برہمن تھا اسے کویٔ کیوں کر منھ لگاتا
خبروں کے مطابق آج اس نے اپنی ذات بھی تبدیل کرلی ہے اب یہ برہمن سے راجپوت بن گیا ہے اپنا نیا نام اس نے جیتندر سنگھ سینگر رکھا ہے
جو ترے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یوں ہی خوار پھرتے ہیں
ازقلم: معین الدین مصباحی