شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں:
میں 1952ء میں دورۂ حدیث کے دس طلبا کو اپنے ساتھ لے کر مبارک پور سے دار العلوم شاہ عالم احمد آباد چلا گیا ۔ تو میری اس نازیبا حرکت سے قدرتی طور پر حافظ ملت کا قلب انتہائی مجروح ہوا ، اس کے بعد میں نے بھی سترہ سال تک دار العلوم اشرفیہ میں قدم نہیں رکھا , چھ برس کے بعد جب دار العلوم شاہ عالم کے ناظم اعلیٰ حاجی سلیمان ابراہیم سے اختلاف کی بنا پر مستعفی ہو کر احمد آباد سے چلا آیا ۔ تو ناظم مذکور نے حافظ ملت کے نام ایک خط لکھا کہ مولانا اعظمی لڑ بھڑ کر احمد آباد سے چلے گئے اور مدرسہ ٹوٹ گیا ہے ۔ لہذا آپ کوئی ایسا مدرس بھیج دیں جو مولانا اعظمی کا نعم البدل ہو ۔اس کے جواب میں حافظ ملت نے حاجی ابراہیم کو جو خط لکھا وہ میری نظر سے گزرا ہے ۔ اور غالباً اب بھی وہ خط دار العلوم شاہ عالم کے ریکارڈ میں موجود ہو گا ۔ اس کا مضمون یہ ہے ۔
"مولانا اعظمی صاحب کا نعم البدل کیا ان کا بدل ملنا بھی انتہائی دشوار ہے ۔وہ ایک کامیاب مدرس بھی ہیں اور شعلہ بیان مقرر بھی ۔ وہ مناظر بھی ہیں اور صاحب قلم بھی ۔وہ چندہ وصول کرنےکے ماہر بھی ہیں اور مدارس کے انتظامی امور کے بھی تجربہ کار ہیں ۔اس لیے میرا مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ آپ ان سے صلح کر کے پھر انھیں احمد آباد بلا لیں اور اگر اس سلسلے میں میری خدمات کی ضرورت ہو تو میں اس کے لیے بھی حاضر ہوں۔ "
آپ نے یہ جواب تحریر فرمایا اور بار بار طلبی ہونے کے باوجود آپ نے کسی مدرس کو بھی احمد آباد نہیں بھیجا ۔ اور نہ خود کبھی دار العلوم شاہ عالم میں قدم رکھا ۔۔۔۔۔ غور فرمائیے حضرت حافظ ملت اور مجھ میں ان دنوں صفائی نہیں بلکہ وہ مجھ سے رنجیدہ تھے ۔ اگر ان میں جذبۂ انتقام ہوتا تو حاجی سلیمان کی تحریر پر میری کچھ مزید شکایات لکھ کر نہلے پہ دہلا لگا دیتے ۔ اور کسی کامیاب مدرس اور مقرر کواحمد آباد بھیج کر میری عزت و شجاعت کو جنازہ نکال دیتے ۔ مگر عین اختلاف کی حالت میں انھوں نے میرے ساتھ جس شریفانہ برتاؤ اور اعلیٰ کردار کا مظاہرہ فرمایا کہ میرے سینے میں دل نہیں پتھر ہے جو میں اس شریفانہ برتاؤ سے متأثر نہ ہوتا ۔ ( مختصر سوانح حافظ ملت از اختر حسین فیضی ص 46/47)
یہ ہے حافظ ملت کا اعلیٰ اخلاق و عمدہ کردار ہے کہ جس سے رنجیدگی اور فی الوقت اختلاف تھا ان کے لیے بھی برا نہیں بلکہ بھلا ہی چاہا اس لیے تو شاعر کہتا ہے ۔
اپنے بیگانے اٹھا پائے نہ تجھ پر انگلی
کتنی پاکیزہ تھی بوالفیض طبیعت تیری
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان کی پاکیزہ سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کا علمی و روحانی فیضان ہم پر جاری فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین
ازقلمْ: محمد مستقیم نظامی، سکندرہ جیت پور دھانی بازار مہراجگنج اتر پردیش انڈیا موبائل 9506918195