نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کو عقیدت ہو تو دیکھ ان کو
ید بیضا لئے پھرتے ہیں اپنی آستینوں میں
شفا پائی مریضوں نے در بافیض ہے بیشک
دعاؤں میں بڑی برکت محدث بستوی کی ہے
پروردگار عالم کے وہ مقدس بندے جن کی صبح وشام یاد خدا میں کٹتی ہے جو ہمیشہ اسی کی یاد میں مست رہتا ہے جب کبھی وہ اپنے رب کی بارگاہ میں دست دعا اٹھاتے ہیں تو ان کی دعائیں رنگ لاتی ہیں اور باب اجابت کو چوم کر شرف قبولیت سے بہرہ ور ہوتی ہیں خود پروردگار عالم اپنے مقدس کلام میں یوں ارشاد فرماتا ہے
فدعونی واستجب لکم گویا جب بندہ مومن اپنے رب کی بارگاہ میں دست سوال دراز کرتا ہے تو پروردگار عالم اپنے اس بندے کو اس کے سوا دیتا ہے چاہے وہ اپنے لئے مانگے یا کسی اور کے لئے شرط یہ ہے کہ اس بندے کے دل میں اخلاص ہو اور پروردگار عالم کی جانب رجوع لائے یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے متقی اور پرہیز گار لوگوں سے دعاؤں کے خواستگار ہوتے ہیں اور ان بزرگوں کی دعاؤں کی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں یہ حق ہے کہ بندگان خدا کی مقدس جماعت کی دعاؤں سے بہت سے لوگ فیضیاب ہوتے ہیں ان کی دعاؤں کی برکت سے بہت سے بے اولاد صاحب اولاد ہو جاتے ہیں مفلس ولا چار مال ودولت سے مالا مال ہو جاتا ہے مصیبت زدہ دکھ درد سے قرض دار ساہو کاروں کے ظلم و ستم نجات پا جاتے ہیں ان کی دعاؤں میں نہ جانے کتنے گھروں کو اجڑنے سے بچا لیا بہت سے دلوں میں ایمان وایقان کی شمع فروزاں روشن کر دیا، گھروں کا ماحول سنور گیا یہ اگر پھونک مار دیں تو بڑے سے بڑے کام ہو جائیں نگاہیں ڈال دیں تو دل روشن ہو جائے ان کے یہاں سب کچھ ہے کسی چیز کی کمی نہیں ان کے خالی ہاتھوں میں کونین کی نعمتیں ہوتی ہیں دنیا کے حالات سے ان کے مقام ومرتبہ کو نہ پرکھو گدڑی میں ملبوس ٹوٹی چٹائی پر فروکش بظاہر تہی دامن ضرور ہو تے ہیں مگر جب کسی کو نوازتے ہیں تو حکومت وسلطنت عطا کرتے ہیں دنیا نے دیکھا ہے کہ سلطنتیں ان کی ٹھوکروں پر پلتی ہیں حکومتیں بھی ان سے مقابلے کی تاب نہیں لا سکیں یہ وقت کے بے تاج بادشاہ ہوتے ہیں جو ان سے ٹکرا تے ہیں اس کا وجود خاک میں مل جاتا اور جو عجز وانکساری سے ان کی چوکھٹ پر اپنے تحفظ کی بھیک مانگتے ہیں اسے تحفظ واستحکام ملتا ہے
سچ کہا ہے کسی کہنے والے نے
نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کو عقیدت ہو تو دیکھ ان کو
ید بیضا لئے پھرتے ہیں اپنی آستینوں میں
اللہ تعالی کے ان مقبول بندوں میں ایک شخصیت حضور خطیب البرا ہین علیہ الرحمہ کی رہی جو اپنی حیات میں مرجع خلائق رہے اور اب بھی لوگ ان کے فیوض وبرکات سے مالا مال ہو رہے ہیں ان کی دعاؤں نے نہ جانے کتنے ویرانوں کو آباد کیا مصائب وآلام میں گھرے لوگوں کو سکون و اطمینان عطا کیا غربت وافلاس کا خاتمہ ہوا بھٹکے ہووں کو اسلام کی سچی ڈگر ملی
اللہ عزوجل اور اس کے رسول کی عظمت کا سکہ ان کے دلوں پر بیٹھ گیا ضرورت مند لوگوں کی ضرورتیں پوری ہوئیں بیماروں کو بیماری سے نجات ملی
ہم ذیل میں ایک واقعہ بیان کرتے ہیں جس کا تعلق آپ کی دعاؤں سے ہے
ایسے واقعات بے شمار ہیں جن سے ایک دفتر پر کیا جا سکتا ہے مگر یہاں گنجائش نہیں ہے روح کو تازگی ایمان کو پختگی اور عقیدے کو مستحکم کرنے کے لئے ملاحظہ فرمائیں
اس لئے کہ بزرگان دین کے واقعات اور ان کے خوارق وعادات کو دیکھ کر بہت سے لوگ دامن اسلام سے وابستہ ہو گئے
چار سالہ پرانا کینسر ٹھیک ہو گیا
ضلع مہراجگنج کے خوش عقیدہ سنی مسلمانوں کی تقریبا ہر آبادی میں حضور خطیب البرا ہین علیہ الرحمہ کے مرید موجود ہیں بلکہ اگر ضلعی سطح پر دیکھا جائے تو اکثر یت آپ ہی کے دامن کرم سے وابستہ ہیں یہ ضلع ہمارے پڑوسی ملک نیپال سے ملا ہوا ہے یہاں پر اگر چہ مسلمانوں کی اکثریت غریب طبقہ کے لوگوں کی ہے پھر بھی گزشتہ دو دہائیوں سے ان میں جو تعلیمی اور دینی بیداری آئی ہے اسے مرشد کامل کی نگاہ کرم ہی کہا جائے گا یہاں مسلمانوں کے اپنے دینی ادارے مدرسے مکاتب دارالعلوم وجامعات لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے جونیئر ہائی اسکول انٹر کالج اور لڑکیوں کے لئے دینی ادارے قائم ہو چکے ہیں اسی ضلع ہیڈ کوارٹر سے چند کلومیٹر دور ی پر ایک گاؤں کھجور یا نندا بھار ہے اسی گاؤں کے محمد صغیر جو کینسر جیسی مہلک مرض میں مبتلا تھے بہت علاج کرایا مگر صحت یا ب نہ ہو رہے تھے زندگی سے مایوس اس آدمی سے لوگوں نے کہا اب تو آپ کو ڈاکٹروں سے مایوسی ہو چکی ہے مگر اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے کسی اللہ والے سے دعا کرائیں مذکورہ گاؤں میں حضرت کے ایک مرید لیاقت حسین نام کے ہیں انھوں نے کہا چلیں میں حضرت سے دعا کرادونگا ہو سکتا ہے کہ پروردگار عالم حضرت ہی کی دعا کی برکت سے آپ کو شفا عطا فرمادے لیاقت بھائی انھیں لے کر دارالعلوم اہل سنت تنویر الاسلام امرڈوبھا سنت کبیر نگر پہونچے اور حضرت مولانا عالمگیر نظامی صاحب سے ملاقات کی اور مکمل حالات کو بیان کیا اور کہا انھیں حضرت سے مرید اور دعا کرا دیں ہو سکتا ہے پروردگار عالم حضرت کی دعا کی برکت سے انھیں شفا عطا فرمادے مولانا عالمگیر نظامی صاحب نے حضرت سے پوری صورت حال کے بارے میں بتایا اور مرید کرنے کی گزارش بھی کی حضرت نے فرمایا انھیں غسل کرا دیجئے جب وہ غسل کر چکے تو حضرت نے انہیں داخل سلسلہ کیا اور نماز پڑھنے کی تاکید کی پانی پر دم کر کے دیا اور فرمایا اس پیتے رہئیےگا اللہ تعالی آپ کو شفا عطا فرمائے
یہ سن کر محمد صغیر کی آنکھیں بھر آئیں اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے حضرت نے انہیں صبر کی تلقین کی اور فرمایا اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے اس پر بھی بھروسہ رکھیں پانی پیتے رہیں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ان شاءاللہ
مایوسی کے اندھیرے میں امید کی ایک ہلکی کرن محمد صغیر صاحب کو نظر آنے لگی اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھر روانہ ہوگئے پابندی کے ساتھ پانی پینے لگے جوں جوں وقت گزرتا گیا مرض کا اثر کم ہو تا گیا کچھ دنوں بعد جو مرض جسمانی طبیبوں کے علاج سے ٹھیک ہو نے کا نام نہیں لے رہا تھا وہ ایک روحانی بوریا نشین طبیب کے دم کئے ہوئے پانی سے آہستہ آہستہ ٹھیک ہو نے لگا ایک وقت آیا کہ محمد صغیر مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے محمد صغیر صاحب کے دل میں آیا کہ چلو ایک مرتبہ اس ڈاکٹر سے مل لوں جس کے یہاں سے میرا علاج چل رہا تھا چنانچہ وہ گورکھپور گئے اور ڈاکٹر سے ملاقات کی پہلے تو وہ پہچان نہ سکا تعارف کے بعد جب وہ پہچانا اور اسکو صورت حال سے آگاہی ہوئی تو وہ کچھ دیر تک ان کا منہ دیکھتا رہا پھر اپنا سر پکڑ لیا اس واقعہ کی ترجمانی ڈاکٹر عزیز اللہ خان عزیزی نے یوں کی ہے ؏
مرض سے کینسر کے شفا پا گیا
ہے کھجوریا میں ظاہر کرامت تیری
پیشکش: محمد مستقیم نظامی