عالمی یومِ اردو، دنیا بھر میں اردو کے مشہور شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش پر 9/نومبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اردو زبان کی مقبولیت کو اجاگر کرنا اور اس کی اہمیت کو سراہنا ہے۔ اردو برصغیر پاک و ہند میں بولی جانے والی اہم ترین زبانوں میں سے ایک زبان ہے۔ شمالی بھارت کی مختلف ریاستوں کے ساتھ مشرق و مغرب اور مرکزی و جنوبی بھارت کے
مختلف علاقوں اور شہروں میں خاص طور پر ریاست مہاراشٹر میں اردو ایک اہم ثقافتی زبان ہونے کے ساتھ سیاسی اظہار کا بھی مؤثر ذریعہ بن چکی ہے۔ حالیہ دنوں مہاراشٹر کی انتخابی مہمات میں اردو شاعری اور نظموں کے استعمال سے نہ صرف اردو داں طبقہ بلکہ غیر اردو داں حضرات بھی اردو شاعری کی چاشنی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
مالیگاؤں شہر جو اپنی ثقافتی روایات اور اردو زبان سے محبت کے لیے جانا جاتا ہے، اس شہر میں اسمبلی الیکشن کے دوران اردو علاقوں میں ایک خاص جوش و خروش دیکھنے کو ملتا ہے۔ مالیگاؤں کی انتخابی مہمات میں اردو نظموں کی دھوم اور سیاسی جلسوں میں شعری چاشنی نے انتخابی گہما گہمی کو ایک منفرد رنگ دے دیا ہے۔ یہاں اردو زبان کو سیاسی اظہار کا ذریعہ بنانے کی روایت نہایت مضبوط ہے، اور ہر جلسے خصوصاً ریلیوں میں شعر و شاعری کے ذریعے سیاسی خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے۔
اسمبلی انتخابات میں اردو نظموں کی اہمیت اور مالیگاؤں
مہاراشٹر میں اردو اکثریتی علاقوں میں اکثر جلسوں اور ریلیوں میں ووٹروں میں جوش و جذبہ بھر دینے والی انتخابی نظموں کے ذریعہ اپنے امیدواروں کا پرچار بڑے ہی جوش و خروش کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ ان نظموں میں سنجیدہ اشعار کے ساتھ دلچسپ طنزیہ بند بھی شامل ہوتے ہیں جو مخالفین پر تنقید کرنے اور اپنی پارٹی اپنے امیدوار کی خوبیوں کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ نظمیں نہ صرف انتخابی جوش و جذبہ بڑھاتی ہیں بلکہ ووٹرس کو جلسوں میں جمع کرنے اور ان کی توجہ حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ آجکل کی انتخابی نظموں میں اکثر مزاحیہ انداز اختیار کیا جاتا ہے جس سے سامعین محظوظ ہوتے ہیں۔ ان نظموں میں سیاسی چالوں، وعدوں، اور کارکردگی پر تبصرے کیے جاتے ہیں۔ مثلاً، کسی سیاسی امیدوار کی ماضی کی کارکردگی یا اس کے وعدوں کی عدم تکمیل پر تنقیدی اشعار سننے کو ملتے ہیں۔
مالیگاؤں کے سیاسی جلسوں میں اردو انتخابی نظمیں الیکشنی سرگرمیوں کی روح سمجھی جاتی ہیں۔ شاعر حضرات اپنے کلام کے ذریعے جلسے اور ریلیوں میں جوش و خروش بھرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان نظموں میں شہر کے مسائل، امیدواروں کی خوبیاں اور خامیاں، اور عوام کے جذبات کا اظہار بڑی خوبصورتی سے کیا جاتا ہے۔ طنزیہ اور مزاحیہ اشعار کی مدد سے سیاسی منظرنامے پر طنز کرتے ہوئے اپنی جماعت کے پیغامات کو مؤثر انداز میں عوام تک پہنچایا جاتا ہے۔
مالیگاؤں کی اردو شاعری میں ایک منفرد چاشنی پائی جاتی ہے، جو نہ صرف عوام کے دلوں کو چھو لیتی ہے بلکہ سیاسی پیغامات کو یادگار بھی بناتی ہے۔ یہاں کے شاعر اپنی شاعری کے ذریعے عوام کو نہ صرف تفریح فراہم کرتے ہیں بلکہ انہیں سوچنے پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کن مقاصد کے لیے کریں۔ یہ شاعری لوگوں کو موجودہ مسائل پر توجہ دینے اور سیاسی فیصلوں پر غور و فکر کی ترغیب دیتی ہے۔
انتخابی سرگرمیوں میں جوش و خروش بھرنے والی اردو زبان کے گہرے اثرات
مالیگاؤں اور مہاراشٹر کے اسمبلی الیکشن میں اردو انتخابی نظموں کی گونج یہ ثابت کرتی ہے کہ اردو زبان، ادب اور شاعری نے نہ صرف مہاراشٹر کے مختلف شہروں کی بلکہ مالیگاؤں شہر کی بھی ثقافتی اور ادبی شناخت کو تقویت دی ہے۔ یہ نظمیں مالیگاؤں اور مہاراشٹر کے مختلف شہروں کی عوام میں بیداری پیدا کررہی ہیں اور شہریان کو انتخابی مہم میں اپنے سیاسی حقوق و فرائض سے آگاہ بھی کرتی نظر آرہی ہیں۔ یوں مالیگاؤں سمیت ان شہروں میں اردو شاعری کا انتخابی گہماگہمی میں کردار کسی بھی سیاسی جماعت یا امیدوار کی کامیابی کے لیے بہت اہم ہے۔
اردو چونکہ دل کو چھونے والی زبان ہے اور عوام میں مقبولیت رکھتی ہے اس لیے یہ سیاسی زبان بھی بن چکی ہے۔ اردو شاعری کی انفرادیت اور گہرائی و گیرائی ان جلسوں کو جذباتی رنگ دیتی ہے، جس سے لوگ اپنے سیاسی نمائندوں کے ساتھ مضبوط رشتہ محسوس کرتے ہیں۔ اردو شاعری کے اس اثر نے سیاسی فضا میں اردو کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا ہے۔
جوش اور ولولہ بھرنے والی زبان اردو کی ترقی میں چیلنجز اور یومِ اردو
عالمی یومِ اردو کی آمد اور مہاراشٹر کی انتخابی فضا میں اردو انتخابی نظموں کی دھوم یہ ثابت کرتی ہے کہ اردو صرف زبان نہیں بلکہ ایک مؤثر ذریعۂ اظہار بھی ہے۔ چاہے وہ عالمی یومِ اردو کا پیغام ہو یا انتخابی میدان کی گہما گہمی، اردو اپنی تازگی، چاشنی، اور اثر کے ساتھ ہمیشہ دلوں پر راج کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔
اردو زبان برصغیر ہند و پاک کی تہذیب اور ثقافت کی بھی آئینہ دار ہے۔ عالمی یومِ اردو کا تعلق علامہ اقبال کے یوم پیدائش سے بھی جڑا ہوا ہے۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو پیدا ہوئے جو اردو کے عظیم شاعر، فلسفی، اور مفکر گزرے ہیں۔ اقبال کی شاعری نے قوم میں بیداری پیدا کی اور مسلمانوں کے اسلامی تشخص کے ساتھ وطن سے محبت کو اجاگر کیا۔ ان کے کلام میں نہ صرف اردو کی مٹھاس ہے بلکہ فلسفیانہ گہرائی بھی شامل ہے۔ چونکہ اردو زبان و بیان نے مختلف تہذیبوں، ثقافتوں اور زبانوں کا اثر قبول کیا اور اپنے اندر عربی، فارسی، ترکی نیز ہندی و سنسکرت کے الفاظ کو سمویا ہے اس لئے اردو ایک مضبوط اور جامع زبان بنی جو لوگوں کے دلوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے۔
اردو کو درپیش چیلنجز میں انگریزی کا بڑھتا ہوا اثر اور ڈیجیٹل دنیا میں اردو کا کمزور مقام شامل ہیں۔ اس کے باوجود، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے اردو کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ آج اردو میں بلاگز، ویڈیوز، اور دیگر سوشل میڈیائی ذرائع کی وجہ سے دنیا بھر میں اردو کے چاہنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اردو کے فروغ کی رفتار کو مہمیز دینے کے لیے ضروری ہے کہ اردو کو تعلیمی نظام کا اہم حصہ بنایا جائے اور عوامی بیداری کے ساتھ سرکاری و نجی ادارے اس کی ترویج کے لیے اقدامات کریں۔ عالمی یومِ اردو ہمیں اس زبان کی عظمت اور اس کے ورثے کی یاد دلاتا ہے۔ عالمی یومِ اردو اس بات کا عہد ہے کہ ہم اردو کو فروغ دینے اور اس کی بقاء کے لیے کام کریں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس زبان کی شیرینی اور گہرائی سے نہ صرف لطف اندوز ہوتی رہیں بلکہ اس کی ترویج و اشاعت میں اپنا کردار بھی ادا کرتی رہیں۔
رضوی سلیم شہزاد مالیگاؤں
8 نومبر 2024ء جمعہ