آج مسلم طبقہ اپنے مذہبی سماجی معاشی اور دستوری حقوق کا تحفظ بھی نہیں کر پا رہا ہے کچھ متعصب ذہنوں اور جماعتوں نے حالات کو تشویش ناک بنا دیا ہے۔ اس کے باوجود بھی مسلکی نظریاتی اور ذات پات کے مسائل برابر سر اٹھائے ہوئے ہیں ایک کے بعد کئی بورڈوں کا قیام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ان بورڈوں کا وجود بے معنی ہوکر رہ گیا ہے اور بر سر اقتدار لوگوں کو بھی یہ بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کا داخلی انتشار ہی ان کی تباہی کے لئے کافی ہے۔
علامہ اقبال نے کہا تھا “قوتِ فکر و عمل پہلے فنا ہوتی ہے- پھر کسی قوم کی شوکت پہ زوال آتا ہے۔ ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت کا بنیادی سبب بھی یہی ہے کہ مسلمانوں کی قوت فکر و عمل واقعی فنا ہو رہی ہے۔
دنیا کی تاریخ کو دیکھا جائے تو یہی معلوم ہوگا کہ انسان بنیاد سے ایک تنظیم یا ایک نظام سے بندھا ہوا چلا آرہا ہے، ایک گھر بھی ایک نظام سے چلا آرہا ہے۔ گھر کے نظام کا سربراہ ماں باپ ہوتے ہیں، انسان ایک گھر سے بڑھ کر ایک خاندان کی شکل اختیار کرتا ہے، خاندان بھی ایک نظام سے چلتا آرہا ہے، اس نظام یا تنظیم کا سربراہ امیر یا صدر چلایا کرتا تھا یعنی انسان ایک خاندان سے ایک قبیلے کی شکل میں آیا۔قبیلے کا نظام ایک سردار نواب یا ایک ملک چلایا کرتا تھا، پھر انسان قبیلے سے بڑھ کر کئی قبائل اور خاندانوں میں آیا، پھر یہ نظام یا تنظیم بادشاہت کی شکل میں آیا۔
مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا ایک قومی ملی فلاحی رفاہی تنظیم ہے۔جس کا بنیادی مقصد تعلیم، تربیت،قدرتی آفات میں اور تشدد زدہ حالات میں ہنگامی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ، عقائد اہلسنت والجماعت، مذہبیات، اور تصوف کے عروج و ارتقاء نیز مستقل نوعیت کے فلاحی منصوبہ جات پر بھی کام کرتا ہے، جن میں یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم اور کفالت کا منصوبہ ، غریب و بے سہارا بچوں کی اعلی تعلیم کے لئے تعاون کرنا ۔ آئی سرجری کیمپ، اصلاح معاشرہ پر مشتمل اجتماعی میٹنگز، قدرتی آفات میں ہنگامی امداد، بچوں نوجوانوں کے اندر سے نشہ کی بیماری دور کرنے کے لئے پروگرامز منعقد کرنا۔ خواتین اسلام کے لئے پندرہ روزہ پروگرامز، حوصلہ افزائی تقریب انعامات، شامل ہیں۔
اراکین ایم ایس او آف انڈیا :
ڈاکٹر شجاعت قادری چیئرمین ایم ایس او آف انڈیا، مدثر اشرفی جامعی قومی صدر، ذیشان کریمی، ساحل سیفی، ابو اشرف ذیشان، محمد عارف القادری واحدی ،حسن احسانی، یوسف نقشبندی، قادر انجم عثمانی، محمد قمرانجم فیضی،
انجینئر نہال احمد غوثی، احتشام حسین، دلشاد نور، کے علاوہ اور بھی کئی معزز و مکرم قد آور حضرات شامل ہیں ۔
قیام کے مقاصد:
ایم ایس او آف انڈیا قائم ایک بین الاقوامی فلاحی و رفاہی تنظیم ہے، جس کا مقصد امداد باہمی کے تصور کے تحت معاشرے کے تمام طبقات میں تعاون، اخوت، عزت و احترام اور انھیں خوش حال زندگی گزارنے کے لیے اعانت فراہم کرنا ہے۔اور نوجوان نسل کے ذہن و فکر میں اپنے ملک سے محبت پیدا کرنا ۔
اسی مقصد کے لیے صوبائی ضلعی سطح پر تعلیم اور تعلیم بالغاں کے ذریعے ہندوستان میں شرح خواندگی میں اضافے کی کاوشیں جاری ہیں۔ دیہاتوں شہروں میں ائمہ کرام کے مسائل کے لئے حل تلاش کرنا شامل ہے ان کی وقت ضرورت مدد کرنا۔
نظام تعلیم اور نظام امتحان میں تبدیلی :
تعلیمی اداروں مدارس و جامعات یونیورسٹی میں جدید ترقی یافتہ نظام تعلیم نافذ کیا گیا ہے، جس میں دینی اور دنیاوی تعلیم کو مربوط کر کے نصاب مرتب کیا گیا ہے اور اسے بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ طلبہ کی تعلیمی استعداد بڑھانے کے لیے نظام امتحانات میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ موجودہ نظام امتحان طلبہ کی تعلیمی استعداد و قابلیت کی بجائے محض یادداشت کا امتحان ہے۔ تعلیم اور نظام امتحان کو ’’تحصیلِ علم‘‘ کا نظام بنایا جا رہا ہے۔
بامقصد تعلیم کا فروغ:
نظام تعلیم میں اصلاحات کے ذریعے معیاری اور مقداری تبدیلی لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ابتدائی سے لے کر اعلیٰ سطح تک تمام تعلیمی اداروں میں تعلیم کو بامقصد، علمی اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش جاری ہے۔
تعصب پر مبنی نصاب کا خاتمہ:
تعلیمی اداروں سے ہر طرح کے مذہبی، علاقائی، لسانی، طبقاتی اور فرقہ وارانہ تعصبات اور نفرتوں کو تعلیمی نصاب اور تعلیمی اداروں سے خارج کیا گیا ہے۔
تعلیم کے اہداف:
مراکز خواندگی اور پرائمری اسکولوں کا قیام،ماڈل اسکولوں، کالجوں اور اسلامی مراکز کا قیام،
صوبائی سطح پر جامعات کا قیام
ایک بین الاقوامی یونیورسٹی کا قیام، غریب و مستحق طلبہ و طالبات کے لئے وظائف کا انتظام کرنا اور آئی ایس، آئی پی ایس، امتحانات کے لئے نوجوانوں کو تیار کرنا ۔
فری آئی سرجری کیمپ:
ایم ایس او آف انڈیا وقت بوقت ضرورت پورے ملک میں ہر سال کئی صوبوں میں فری آئی چیک اپ کیمپ‘ کا اہتمام کرتی ہے، جہاں معروف آئی اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کے ذریعے مریضوں کا معائنہ کرکے دوائیاں دی جاتی ہیں۔ملک بھر میں یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت اور تعلیم کے لیے وسائل کی فراہمی کرتی ہے جس کا مقصد غریب اور نادار افراد کی مالی مدد کرنا ہے۔
اہلسنت والجماعت کے عقائد کی ترویج واشاعت :
دینی مذہبی عقائد و نظریات کی ترویج واشاعت کے لئے مختلف النوع کانفرنس، ماہنامہ یا پندرہ روزہ اجتماعی پروگرامز، علماء میٹ، جس میں ملک کے مخلتف فیہ مسائل پر علما و دانشور کے مابین تبادلہ خیالات، نیز امت مسلمہ کے مسائل کے حل تلاشنا اور اس کے سدباب پر غور وفکر کرنے بعد عمل درآمد کرانا شامل ہیں۔
اصلاح معاشرہ :
ہفتہ واری خواتین اسلام کی اصلاح احوال کے لئے منعقد کرنا ۔جس میں خواتین اسلام کو حالات حاضرہ کے پر فتن ماحول سے روشناس کرانا۔
ارتداد کی بڑھتی ہوئی آندھی سے مسلم شہزادیوں کو بچانا، نماز، روزہ غسل، زکوۃ وصدقات، دینیات کے اہم مسائل سے واقف کرانا۔ اور معاشرے میں خواتین کا کیا کردار ہونا چاہئے ۔خواتین اسلام کو صحابیات صالحات کے سانچے میں مکمل طور سے ڈھالنا۔
سیرت حضرت فاطمۃ الزہراء، حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ، حضرت زینب، امہات المومنین کی کنیزہ بنانا شامل ہیں۔ یہ پروگرام ایم ایس او گرلس ونگ کی نگرانی میں کیا جاتا ہے ۔جس میں خالص عورتوں کا اجتماع ہوتا ہے
از۔ڈاکٹر محمد قائم الاعظمی علیگ
اعظمی کلنک برجمن گنج ضلع مہراج گنج یوپی