سیاست و حالات حاضرہ

بنگلہ دیش میں پھر ہنگامہ

ہمارا پڑوسی ملک بنگلہ دیش پچھلے کچھ مہینوں سے سیاسی مشکلات کا شکار ہے، طلبہ یونین کے احتجاج میں شدت کے بعد بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنا پڑا تھا، 6 اگست 2024 کو وزیر اعظم شیخ حسینہ اپنا ملک چھوڑ کر بھارت آگئی تھیں اور تب سے اب تک یہیں مقیم ہیں، اگر 6 اگست کو شیخ حسینہ اپنا استعفیٰ دے کر بھارت نہ آتیں تو بہت زیادہ خون خرابہ طے تھا کیوں کہ چند گھنٹوں بعد ہی طلبہ وزیر اعظم ہاوس کو گھیر چکے تھے۔
اس سے قبل ہمارے ایک اور پڑوسی ملک سری لنکا کا بھی یہی حال ہو چکا ہے، 31 مارچ 2022 کو سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پکشے کے گھر پر غصائی بھیڑ نے حملہ کردیا تھا اور انھیں بھی ملک چھوڑنا پڑا تھا۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اگست میں غیر ملکی سفارت کاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 1971 میں پاکستانی فوج کے ذریعے کیے گئے قتل عام کے بعد سب سے بڑا اور بدترین شہری قتل عام کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ شیخ حسینہ نے نہ صرف نسل کشی کی بلکہ بنگلہ دیش کے تمام اداروں کو بھی تباہ کیا ہے ۔
اب فی الحال شیخ یونس مشکل میں ہیں اور ملک میں لگاتار ہنگامہ ہو رہا ہے، یہ ہنگامہ ہندو مذہبی رہنما چنمئے داس کی گرفتاری کو لے کر ہو رہا ہے، چنمئے داس پر الزام ہے کہ انھوں نے بنگلہ دیشی جھنڈے کی توہین کی ہے، منگل کے روز انھیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا لیکن عدالت نے ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے چنمئے داس کو فوراً جیل منتقلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت کی جانب سے مذہبی رہنما چنمئے کو جیل بھیجنے کے حکم کے بعد کوتوالی تھانہ کے علاقے لال دیگھی میں مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا جس میں ایک شخص جاں بحق اور 6 دیگر زخمی ہو گئے۔ عدالت نے جیل حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اسے محکمانہ سہولیات فراہم کریں اور ان کے وکلاء کی درخواست کے بعد اسے اپنے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے کی اجازت دیں۔
جب چنمئے کرشنا داس کو پولیس وین میں لے جایا جا رہا تھا، تبھی انہوں نے ہینڈ مائیک کے ذریعے بھیڑ پر زور دیا کہ وہ پرسکون رہیں اور ایسی حرکتوں سے باز رہیں جو ملک کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ پیر کی دوپہر اسکان کے مذہبی رہنما چنمئے کو دارالحکومت ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے علاقے سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ چٹگانگ کیلئے روانہ ہورہے تھے۔ مظاہرین نے شہر کے چراغی چوراہے پر مارچ اور ریلی نکالی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
ہندوستان نے بنگلہ دیش میں چنمئے داس کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پڑوسی ملک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ وہیں بنگلہ دیشی حکومت نے بھارت کو اس معاملے میں دخل اندازی کو بے جا قرار دیا ہے، بھارت کے تمام ہندو گروپ اس گرفتاری کی سخت مخالفت کر رہے ہیں –

حکومتوں کو عوام کی آواز سننی چاہیے
عام طور پر حکومتیں اپنے ڈھرے پر کام کرتی ہیں، لمبے وقت تک لوگ برداشت کرتے ہیں لیکن پھر کوئی ایسا لمحہ آتا ہے جب تھوڑی سی چنگاری حکومتوں کا خاتمہ کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے، پڑوسی ممالک کے حالات سے حکومتوں کو سمجھنا چاہیے کہ جمہوری نظام میں عوام کی مرضی کا دخل بہت ہوتا ہے زیادہ دنوں تک ان کی آواز دبائی نہیں جا سکتی اس لیے حکومتوں کو ایسے کام کرنا چاہیے جس سے ان کی حکومت کو خطرہ نہ ہو ۔

تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

28/11/2024
25/5/1446

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے