سعادت، سیاست، عبادت ہے علم
حکومت ہے، دولت ہے، طاقت ہے علم
اے علم! تجھ سے بڑھ کر کوئی خزانہ نہیں،
دنیا کا کارخانہ تیرے دم سے جاری ہے۔
علم کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ انسانی تاریخ کے ہر دور میں تعلیم کی ضرورت رہی ہے۔ قوموں کی ترقی اور زوال میں علم نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ جن قوموں نے علم کو اپنا دوست بنایا، وہ ہر دور میں کامیاب رہیں، اور جنہوں نے علم سے منہ موڑا، وہ شکست و زوال کا شکار ہوئیں۔ علم ہر انسان کے لیے ضروری ہے، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، امیر ہو یا غریب، مزدور ہو یا تاجر۔ یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے، جسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ علم انفرادی اور اجتماعی کامیابی کی کنجی ہے۔
آج دنیا بھر میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا جا رہا ہے، اور مختلف نعرے لوگوں کو علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ امریکی کہتے ہیں:
"Knowledge is light, knowledge is power”
(علم روشنی ہے، علم طاقت ہے)۔
بھارت میں کہا جاتا ہے:
"سب پڑھیں، سب بڑھیں”
اور "بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ”۔
کوئی کہتا ہے:
"Education is the key to success”
(تعلیم کامیابی کی کنجی ہے)
تو کوئی کہتا ہے:
"Knowledge is wealth”
(علم دولت ہے)۔
نیلسن منڈیلا نے کہا:
"If you have knowledge, you can change the whole world”
(اگر تمہارے پاس علم ہے تو تم دنیا بدل سکتے ہو)
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے کہا:
"Knowledge is the biggest power in the world”
(علم دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے)۔
لیکن جب ہم حضور اکرم ﷺ کی احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ یہ پیغام تو 1400 سال پہلے سرزمینِ عرب میں دیا جا چکا تھا:
عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ فَإِنَّ الْعِلْمَ نُورٌ، عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ فَإِنَّ الْعِلْمَ قُوَّةٌ
"تم پر علم حاصل کرنا لازم ہے کیونکہ علم روشنی ہے، اور علم طاقت ہے۔”
ایک اور جگہ فرمایا:
العلم حياة
"علم زندگی ہے۔”
مزید فرمایا:
خيركم من تعلم القرآن وعلمه
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
ایک اور حدیث میں فرمایا:
العلم خير من العبادة
"علم عبادت سے بہتر ہے۔”
پھر فرمایا:
من صار بالعلم حيا لا يموت أبدا
"جو شخص علم سے زندہ ہو گیا وہ کبھی نہیں مرے گا۔”
یہ بات واضح کرتی ہے کہ علم انسانیت کے لیے کس قدر قیمتی ہے۔
علم ہر شخص کی ضرورت ہے۔ دولت مند کبھی بھی غریب ہو سکتا ہے، لیکن علم ایک ایسا خزانہ ہے جو کبھی کم نہیں ہوتا۔ یہ لازوال دولت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ جس کے پاس علم ہے، گویا اس کے پاس سب کچھ ہے۔ علم ایک ایسا سرمایہ ہے جو بانٹنے سے بڑھتا ہے، نہ اسے چور چرا سکتے ہیں، نہ آفتیں تباہ کر سکتی ہیں، نہ وقت اسے ختم کر سکتا ہے۔
دلوں میں بھرو علم کا مال و زر
نہ آتش کا خطرہ نہ چوروں کا ڈر
تاریخ میں بڑے بڑے حکمران اور مشہور بادشاہ آئے اور گزر گئے، مگر آج ان کا ذکر تک باقی نہیں۔ لیکن جنہوں نے علم حاصل کیا، اسے پھیلایا، یا اس سے انسانیت کی خدمت کی، ان کے نام آج بھی زندہ ہیں۔ مصر کے فرعون کا نام آج بہت کم لوگوں کو معلوم ہے، لیکن امام غزالی، شیخ سعدی، مولانا رومی، مجدد الف ثانی، امام احمد رضا خان بریلوی، ڈاکٹر اقبال، نیوٹن، ارسطو اور آئن اسٹائن جیسے اہلِ علم آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔
علم ہمیں نیکی کی راہ دکھاتا ہے، حق و باطل میں تمیز سکھاتا ہے، اور انسان کو ہر مقصد تک پہنچا سکتا ہے۔ جب علم نہ تھا تو لوگ زمین کو بھی نہیں سمجھتے تھے، اور آج علم کی کثرت نے انسان کو چاند اور ستاروں کی تسخیر کی طرف بڑھا دیا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب علم کے ذریعے مزید عظیم کارنامے سرانجام دیے جائیں گے۔
علم کے چند فوائد:
1:- تعلیم زندگی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
2:- یہ ہمیں کامیابی اور بہتر انسان بننے میں مدد دیتی ہے۔
3:- علم ہماری مہارت، اعتماد اور شخصیت کو نکھارتا ہے۔
4:- یہ ہمیں اچھے اور برے، صحیح اور غلط میں فرق سکھاتا ہے۔
5:- علم دنیا کو بدلنے کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔
6:- یہ ذاتی اور پیشہ ورانہ کامیابی کی کنجی ہے۔
7:- علم مشکل حالات سے نمٹنے اور خوشگوار زندگی گزارنے کا ذریعہ ہے۔
8:- تعلیم ترقی کے تمام دروازے کھولتی ہے۔
9:- کتابیں خاموش ہوتی ہیں مگر پڑھنا، بولنا اور لڑنا سکھاتی ہیں۔
10:- قرآن کا پہلا حکم ہی اقراء "پڑھو” ہے۔
11:- علم دل و دماغ دونوں کو قوت دیتا ہے۔
12:- علم انسان کے کردار کو سنوارتا ہے۔
13:- ہر چیز بانٹنے سے کم ہوتی ہے، مگر علم بانٹنے سے بڑھتا ہے۔
14:- تعلیم کامیابی کی کنجی اور جہالت ناکامی کا سبب ہے۔
15:- علم ترقی، اور جہالت زوال لاتی ہے۔
16:- علم زندگی ہے، جہالت موت ہے۔
17:- دولت کی وجہ سے لوگ خدائی کا دعویٰ کر بیٹھے، مگر علم کی وجہ سے نہیں
18:- علم کی وجہ سے کبھی نہیں۔
19:- علم تلوار سے زیادہ طاقتور ہے۔
20:- علم ایک خوشبو دار پھول ہے جو کھلنے پر مزید مہکتا ہے۔
21:- علم تمہاری حفاظت کرتا ہے۔
22:- علم انسان کو نیک بناتا ہے۔
23:- علم دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
24:- علم ایک ایسا سمندر ہے جس کی گہرائی ناپی نہیں جا سکتی۔
25:- علم ایک خزانہ ہے جو چوری نہیں ہو سکتا۔
26:-:علم ہمیں زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔
27:- علم بانٹنے سے بڑھتا ہے۔
28:- علم انسان کو حکمت، عقل، ادب اور عاجزی سکھاتا ہے۔
تحریر: مولانا بدرالدجیٰ امجدی تلسی پوری
استاد: جامعہ امیرالعلوم مینائیہ، مینا نگر، سرکلر روڈ، گونڈا 271002 یو پی انڈیا
ترجمانِ شرعِ ہدیٰ