محمد طفیل ندوی
جنرل سکریٹری: امام الہند فاؤنڈیشن،ممبئی
سالہائے گذشتہ کی طرح امسال بھی حضرت مولانا نوشاد احمد صدیقی صدر’’امام الہند فاؤنڈیشن‘‘ نے اپنے بینرتلے یوم جمہوریہ کی مناسبت سے وبائی مرض کےپیش نظرآن لائن پروگرام بعنوان’’جمہوریت کانفرنس‘‘ کاانعقادکیا جس میں ہندوستان کی معروف شخصیت حضرت مولانا مفتی محمدسہراب صاحب ندوی ’’نائب ناظم امارت شرعیہ پٹنہ پہار‘‘نے فاؤنڈیشن کےعزائم پرچند کلمات کہنےکیساتھ پرمغزخطاب فرمایاحضرت نے مختلف مجاہدین آزادی کی قربانیاں یاددلائی دارالعلوم اورامارت شرعیہ کے مجاہدین کویادفرمایا ٹیپوسلطان کےاقوال کوپیش کیا جوانہوں نے کہاتھا’’ یہ گردن کٹ توسکتی ہے لیکن ظلم کے آگے جھک نہیں سکتی‘‘ حضرت نے خصوصانوجوانوںاورنئی نسل سےخطاب فرمایا کہ یہ قربانی کوئی ایک دودن میں ہمیں نصیب نہیں ہوئی اورنہ ہی یہ ہمیں سونےکی پلیٹ میں لاکرپیش کیاگیا بلکہ ہمارے پرکھوںکی دوسوسال تک کی جدوجہدشامل ہےحضرت نےفرمایا کہ ائمہ مساجد اوردیگرعلمائےکرام اگر مسجدوں میں یاکہیں خطاب کریں توبزدلی اورمایوسی پر نہیںبلکہ بلندحوصلے اوربلندعزائم پرکریں ،دوسری چیز اپنی تعلیم کومضبوط کریں اگرہم دس سال اپنی پوری توجہ لگادیں گے تو آنیوالا سال روشن مستقبل کادن ہوگا چاہےوہ دینی ہویاعصر اس کیلئے پوری قوت صرف کی جائے مزید فرمایاکہ اس سارےنظام کامالک وخالق اللہ ہے حالات بدلیں گے اورضروربدلیں گے ہم اپنے ملک کےجمہوری دستورکی حفاظت کیلئے تیاررہیں گے جب بھی ملک کیلئے کوئی آواز اٹھیں گی اس میں ہماری آوازبھی شامل ہوگی ۔
اسی طریقےسے حضرت مولانا مفتی محمدحذیفہ صاحب قاسمی ’’ناظم جمعیۃ علماءمہاراشٹر‘‘نےبھی مدلل اندازمیںاسلام کی ابتدائی حالات کوپیش فرماتےہوئے آزادی ہندکی تاریخی حقائق پرروشنی ڈالی اورکیسےآزادی کی لرائی لڑی، کن کی کیاقربانیاں رہی ،دارالعلوم کی بنیاداوراس کےسپہ سالاروں کاآزادی میں قائدانہ کردارکیسارہا ان تما حقائق کیساتھ خطاب فرمایاحضرت شیخ الہندؒنےاپنے شاگرد حضرت مولاناحسین احمد مدنی،علامہ انورشاہ کشمیری اوردیگر رفقاءکی شکل میںجتہ تیارکیا تحریک’’ ریشمی رومال‘‘ کاتذکرہ کیا اس کےسلسلےمیں جوشیخ الہندؒکوقیدوبندکی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی یقیناوہ بہت ہی دردناک ہےشاہ عبدلعزیزکےفتاوےکاتذکرہ کیااسی کیساتھ جب ہمارایہ ملک ان ناپاک سازشو ں سے آزادہواتوپھرملک میں ایک جنگجل پڑی ہندومسلم کااس موقع پر مولاناابوالکلام آزادؒ نے جامع مسجد کی سیڑھیوں سے دردمندانہ خطاب فرمایا ان سب کاتذکرہ کرتےہوئے مزیدفرمایاکہ یہ ملک ۱۵اگست ۱۹۴۷کوآزادہوااور۲۶جنوری ۱۹۵۰ کوہندوستان کادستورلکھاگیا کاش اس سیکولراوراس دستورکااہتمام کیاگیاہوتا جو ہمیں آزادی کے بعد ملی تھی۔
حضرت موالانامفتی محمدنسیم صاحب رحمانی ’’مہتمم المعہدالعالی اسلامی دہلی‘‘نے مختصروقت میں موجودہ حالات پر رشنی ڈالی ،پھرحضرت مولانامفتی محمدشفیق صاحب’’استادحدیث دارالعلوم بڑودہ ‘‘نے انگریزو ں کی ناپاک سازشوںاور ان کے منصوبے’’آپس میں لڑواورحکومت کرو ‘‘اوران کے ظالمانہ انتظام کاتذکرہ کیا مثال دیتےہوئے فرمایاخون جب گرتاہےتوجم جاتاہےاسی طرح جب ظلم بڑھتاہے توایک دن ختم ہوتاہے رات کی تاریکی چاہے جتنی اندھیری ہومگر صبح کی سفیدی ضرورنظرآتی ہے حالات یکساں نہیں رہتے اورمختصروقت میں بہترین اندازمیںمجاہدین آزادی نواب سراج الدولہ، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، شیر میسور ٹیپو سلطان ؒکی تاریخ بیان کی ۔
اس کانفرنس کی ابتدارئیس القراء حضرت قاری بدرعالم صاحب ’’معراج العلوم ‘‘کی تلاوت قرآن سے کی گئی نعت ونظم کانذرانہ حضرت قاری عبدالباطن صاحب فیضی وقاری صلاح الدین صاحب راقم نے پیش کیا اورکانفرنس کےصدراپنے چندقیمتی وناصحانہ کلمات کیساتھ مفتی عزیزالرحمن صاحب فتحپوری’’مفتی اعظم مہاراشٹر‘‘نےدعافرمائی اخیرمیں کلمات تشکر حضرت علامہ بنئی نعیم حسنی نےپیش کیا اورتمام مقررین ،سامعین اورمہمانان عظام کاشکریہ اداکیا اس موقع پر نجم العلماء حضرت مولاناعبدوالقدوس شاکرحکیمی صاحب’’ مہتمم مدینۃ المعارف ‘‘بھی حاضررہے اوراس کانفرنس کوسراہا نظامت کے فرائض حضرت مولانامحمدغفران ساجد صاحب قاسمی ’’چیف ایڈیٹر بصیرت آن لائن‘‘نے انجام دیئے۔