نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی
مہراج گنج یوپی
نظروں میں اہل حق کی مدینہ ہے خوب تر
اس میں رسول پاک کا روضہ ہے خوب تر
ہم عاصیوں کے واسطے دامان مصطفی
بخشش عطا کرم کا سفینہ ہے خوب تر
پاکے اشارہ چاند دو ٹکروں میں بٹ گیا
محبوب کبریا کا کرشمہ ہے خوب تر
دین نبی کے واسطے میدان جنگ میں
میرے حسین پاک کا سجدہ ہے خوب تر
بارش جہاں برستی ہے رحمت کی ہرگھڑی
وہ شاہ دوجہاں کا علاقہ ہے خوب تر
کفار و مشرکین بھی کہنے لگے یہی
بیٹوں میں آمنہ ترا بیٹا ہے خوب تر
جس سے یزیدیوں کے پسینے نکل گئے
وہ فاطمہ کے لال کا خطبہ ہے خوب تر
کربل سے نوری آج بھی آتی ہے یہ صدا
نامِ نبی پہ جان لٹانا ہے خوب تر