ایم۔سی۔آئی۔ کے لیگل سیل کی ممبر پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل سے ملاقات، مسلمانوں کے سیاسی مستقبل پر گفتگو
نئی دہلی: 9فروری، ہماری آواز(محمد طیب رضا)
مسلم کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی )کے لیگل سیل نے ایڈوکیٹ رخسار احمد وایڈوکیٹ ندیم الزماں کی قیادت میں مجلس اتحاد المسلمین کے اورنگ آباد سے ممبر پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل سے نئی دہلی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر ملاقا ت کی۔اس موقع پر ایڈوکیٹ کامل خان،ایڈوکیٹ وسیم خان،ایڈوکیٹ عبدالواحد،ایڈوکیٹ ناظم ،محمد شاداب،ایم این ایس ناصر سیفی،صحافی محمد مبار ک قاسمی،مولانا عبدالرشیداور ایم آئی ایم صوبہ دہلی کے اہم ذمہ دار بلیغ نعمانی موجود رہے۔اس خاص ملاقات میں دہلی کے سیاسی منظر نامے اور خصوصا مسلمانوں کے سیاسی مستقبل پر گفتگو کی ۔ایڈوکیٹ رخسار احمد نے کہا کہ ملک کاپسماندگی کا شکار ہے اوراس پسماندگی کی سب سے بڑ ی وجہ سیاسی پسماندگی ہے۔مجلس اتحاد المسلمین نے اس سیاسی پسماندگی سے مسلمانوں کو نکالنے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے اور اب ملک بھر کے مسلمانوں میںامید کی ایک جوت جگی ہے۔بڑا دکھ ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ ہم اپنے مسائل اور تعلیم کی بات نہ کرکے سیاسی پارٹیوں کے آگے پیچھے گھومتے رہتے ہیں ۔پچھلے ۷۰؍برسوں میں ان تمام سیاسی پارٹیوں نے ہمارا استحصال کیا ہے جو ہماری رہنمائی کا دم بھرتی رہی ہیں اور ان پارٹیوں سے کامیاب ہوکر ہمارے جو لوگ ایوانوں میں پہنچے ہیں انہوں نے بھی ہماری طرف مڑ کر نہیں دیکھا ۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں مسلم قیادت کو سپورٹ کرنا جتنا ضروری ہے کارکنان کے لئے اتنا ہی مشکل بھرا بھی اس لئے مجلس اتحاد المسلمین کے پلیٹ فارم سے دہلی کی سیاسی فضا کو بدلنے میں جو بھی دقتیںاور دشواریاں درپیش ہوں گی ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور کسی بھی ناگہانی واقعے سے نپٹنے کے لئے ہمارا لیگل سیل مجلس کے ایک ایک کارکن کے لئے ہمیشہ تیار رہے گا۔ممبرپارلیمنٹ سید امتیاز جلیل نے کہا کہ ملک میں جس طرح کی سیاست کا بول بالا ہے وہ نہ تو ہندوستان کے لئے سود مند ہے اور نہ ہی ہندوستانیوں کے لئے ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ ایوان بالا میں اس سیاسی ذہنیت کا سامنا کرنے کے لئے جس طرح کا اپوزیشن ہونا چاہئے وہ موجود نہیں ہے ۔صرف بیرسٹر اسدالدین اویسی ہی تنہا وہ شخص ہیں جو ایک مضبوط اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنی ذمہ داری ادا کررہے ہیں ۔انہو ںنے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین ہر مظلوم ہندوستانی کی مضبوط آواز ہے اور اب یہ آواز صرف پارلیمنٹ ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے چپے چپے پر گونجے گی۔حیدرآباد سے نکل کر مہاراشٹر اور بہار تک کے لوگوں کو مجلس یقین دلانے میں کامیاب ہوئی ہے کہ وہی ان کی اصل قیادت ہے اور اب گجرات ،یوپی اور بنگال کے بعد ایک ایک صوبے میں مجلس اپنی موجودگی درج کرائے گی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ مجلس اتحاد المسلمین ایجوکیشن ،ایمپاورمنٹ اور سیکورٹی کے مسئلے کو بھی سنجیدگی سے حل کرتی جارہی ہے۔انہوں نے ایڈوکیٹ رخسار احمد اور ان کے ساتھیوں سے کہا کہ مشن ۲۰۲۲ کو سامنے رکھ کر کام کیجئے ۔پارٹی دہلی میں بھی اپنا وجود قائم کرے گی۔بڑا اچھا محسوس ہوتا ہے کہ جب مسلمانوں کا اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نوجوان طبقہ سیاسی قیادت کے لئے فکر مند نظر آتا ہے،آج تک ہماری تعلیمی پسماندگی کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی منفی پہلوؤں سے پہچان کرائی جاتی ہے مگر تعلیم یافتہ لوگوں کے میدان میں آنے سے یہ سوچ یکسر تبدیل ہورہی ہے ۔