نتیجۂ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج، بھدوہی یو۔پی۔ بھارت
حبِّ دنیا کو عشقِ احمدی بنا ڈالیں
کیوں نہ ہم فقیری کو خسروی بنا ڈالیں
رحمتِ دوعالم پر ہم درود پڑھ پڑھ کے
زیست کے اندھیرے کو روشنی بنا ڈالیں
اپنی ذاتِ کمتر کو، اپنی ذات کمتر کو
نسبتِ پیمبَّر سے قیمتی بنا ڈالیں
مدحتِ خدا سے ہم دل کو تازگی بخشیں
سیرتِ شہہ دیں سے زندگی بنا ڈالیں
آج بھی مرے آقا کے غلام ایسے ہیں
جوسیاہ کاروں کو متّقی بنا ڈالیں
مشکلیں جو آئی ہیں کس لیے پریشاں ہیں
اپنی بگڑی کوکہہ کے یا علی بنا ڈالیں؎
ہاں وہ شاہِ جیلاں ہیں نام عبد قادر ہے
چور کو بھی لمحوں میں جو ولی بناڈالیں
دے کے علم قرآں کا اور نبی کی سنّت کا
اپنے پیارے بچوں کی زندگی بنا ڈالیں
مغربی تمدّن سے ہم نجات جو چاہیں
گھر کو ذکرِ آقا سے برکتی بنا ڈالیں
میرے آقا اے "زاہد” ایسے معجزاتی ہیں
ڈال دیں نظر جس پر جنّتی بناڈالیں