نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی
ہو لب پر میرے بس نغمہ نبی کا
یہی ہے ماحصل اس زندگی کا
نہ ہو مقصود شاہ دیں کی مدحت
نتیجہ کیا ہے ورنہ شاعری کا
نہیں ڈرتا وہ شیطان لعیں سے
گلے میں پٹہ ہے جس کے علی کا
جہاں جانے کی ہے سب کی تمنا
مدینے میں ہے وہ روضہ نبی کا
بٹھا لوں ماں کو میں پلکوں پہ پھر بھی
نہ ہوگا حق ادا اس زندگی کا
جہاں جاؤگے پاؤگے انہیں کو
ہے ایسا رتبہ میرے ازہری کا
برستی ہے وہاں رحمت کی بارش
جہاں پر روضہ ہے ہندالولی کا
یہ شہر طیبہ ہے سن لے اے نوری
نہیں چلتا یہاں سکہ کسی کا
صل اللہ علیہ وسلم