ازقلم : محمد زاہد رضا بنارسی
فکرِ دنیا سے اب بچاؤ مجھے
آخرت کا سبق پڑھاؤ مجھے
میں ہوں دیوانۂ نبئِ کریم
شہرِ طیبہ میں لے کے جاؤ مجھے
یا نبی التجا ہے آپ اپنی
آتشِ عشق میں جلاؤ مجھے
بھولنا چاہتا ہوں دنیا کو
جامِ عشق نبی پلاؤ مجھے
اے نکیروسوال سے پہلے
جلوۂ مصطفٰے دکھاؤ مجھے
میں مریضِ فراقِ طیبہ ہوں
آبِ زم زم فقط پلاؤ مجھے
میں ہوں عاشق علی کے بیٹے کا
آفت وغم سے ہے لگاؤ مجھے