نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، حجاز مقدس
محبت خدا سے کیا ہم کریں گے
اسی واسطے اب جیا ہم کریں گے
سجاکر زباں پر درودوں کی ڈالی
در مصطفی پر پڑھا ہم کریں گے
دکھا دے ہمیں بھی مدینے کی گلیاں
یہی روز رب سے دعا ہم کریں گے
جو جان مسیحا ہیں جان دوعالم
انہیں پر سبھی کچھ فدا ہم کریں گے
بساکر نگاہوں میں پرنور روضہ
ثنائے حبیبِ خدا ہم کریں گے
اگر کوئی دکھ جائے نجدی وہابی
رضا کا ہی بس تذکرہ ہم کریں گے
بساکرکے دل میں نبی کی محبت
نبی یانبی بس کیا ہم کریں گے
جو جلتے ہیں نو ری وہ جلتے رہیں اب
سلام رضا تو پڑھا ہم کریں گے