نتیجۂ فکر: محمد نثار نظامی، مہراج گنج
کاش ایسا بھی کوئی لمحہ میسر آئے
تیرے دربار سے ہوکر ترا نوکر آئے
باوضو ہوکے میں اس وقت تری نعت پڑھوں
"جب تصور میں ترے شہر کا منظر آئے”
مل گئی مفلسوں لاچاروں یتیموں کو اماں
جس گھڑی دہر میں کونین کے سرور آئے
گرگیے نجد کے ایوان کے علمی جھومر
لے کے جب کلک رضا ہاتھ میں اختر آئے
جس کو بھی چاہیے جنت کی ہواؤں کی مہک
وہ مدینہ کے گلی کوچوں سے ہوکر آئے
اے نظامی تمہیں آقا نے بلایا ہے چلو
کاش یہ لے کے خبر کوئی کبوتر آئے