نتیجہ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج، بھدوہی۔ یوپی۔ بھارت
یا نبی آپ کے قدموں پہ بکھرنے والے
ہوتے ہیں اوجِ ثریا پہ ٹھہرنے والے
ہے یہ اعلانِ خدا زندہ وجاوید ہیں وہ
دین کی راہ میں جو لوگ ہیں مرنے والے
یہ شریعت ہے ذرا سوچ سمجھ کر چلنا
نارِ دوزخ میں گئے حد سے گزرنے والے
اہلِ مغرب نہ زمانے کے کسی فیشن سے
ان کی سیرت سے سنور تے ہیں سنور نے والے
آؤ محفل ہے سجی ذکرِ نبی کی لوگو
آ سمانوں سے فرشتے ہیں اترنے والے
ہے کرم سارے بزرگوں کاہمارے سر پر
ہم نہیں ٹوٹ کے گردش میں بکھرنے والے
بغضِ سرکارِ مدینہ ہے دلوں میں جن کے
ایسے اشخاص کی عزّت نہیں کرنے والے
اہل کفّار سے بتلاؤ یہ جاکر "زاہد”
ایک اللہ سے ہم لوگ ہیں ڈرنے والے