مذہبی مضامین

جلسے کرانے والے یہ بھی کریں!

ازقلم: انصار احمد مصباحی

خطبا و شعرا کو دعوت دیتے وقت ان کی اصلی قیمت، بازاری بھاو اور موجودہ ڈسکاؤنٹ اچھی طرح معلوم کرلیں!

ان کو اجرت ادا کرتے وقت، غلطی سے بھی ”ہدیہ“ ، ”لفافہ“ اور ”نذرانہ“ جیسے شریف لفظوں کا استعمال کرکے، ان الفاظ کا خون نہ کریں، ہو سکے تو چیک بک تھما دیں یا پھر دس بیس سو پچاس کے نوٹوں والے بینڈل دے دیا کریں!

پوسٹر میں ”پردے کا معقول انتظام رہے گا“ لکھتے وقت وضاحت کردیں کہ یہاں پردے سے مراد کون سا پردہ ہے!

جب جلسے کا چندہ کرایا جائے تو یہ بھی واضح کردیں کہ فلاں مقرر یا شاعر کے لئے عنایت کرتے جائیں ۔ جزاک اللہ

جلسوں کے نام اس طرح سے لکھایا کریں!
”اصلاح معاشرہ کانفرنس و مینا بازار“، ” تین روزہ میلہ و عظیم الشان پیغام اسلام کانفرنس“، ”عظمت مصطفٰی ﷺ کانفرنس و تین روزہ لیڈیز خریداری تہوار“ وغیرہ وغیرہ۔

نیچے اعلان نامہ میں اس جملے کا بھی اضافہ کردیں!
”نوجوان بچوں اور بچیوں کے لئے تفریح (موج مستی) کا معقول انتظام رہے گا“۔ آپ چاہیں تو مینا بازار داخل ہونے والوں کے لئے ٹکٹ کا بھی معقول انتظام کر سکتے ہیں، اس سے جلسے کا آدھا خرچ نکل ہی جائے گا۔ کبھی آپ ایسا کریں کہ بڑا سا پوسٹر چھپوا کر صرف مینا بازار منعقد کریں! جو آمدنی ہو اسے جلسے میں لگادیں!
ویسے بھی آپ کے جلسے میں جاتا ہی کون ہے، سب تو بازار آتے ہیں۔ میں نے اپنی حیات میں اس سے عجیب بات کوئی نہیں دیکھی کہ مقرر صاحب اپنی تقریر میں، بازار گھومنے والوں کو برابر کوستے رہتے ہیں۔ یہ تو ”سمندر میں رہ کر مگر مچھ سے بیر“ والی بات ہو گئی نا!۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے