غزل

غزل:نہ کلی میں اور نہ گل میں کبھی وہ نکھار آیا

خیال آرائی: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعاد ت گنج، بارہ بنکی یو۔پی۔بھارت

نہ کلی میں اور نہ گل میں کبھی وہ نکھار آیا
جو شبابِ حسن افزا سرِجسمِ یار آیا

یہ تکلفات چھوڑو اے بہارو جلد آؤ
مرا خیر خواہ آیا مرا غم گسار آیا

بے ارادہ جھک گئی ہے یہ جبینِ شوق میری
وہ مقامِ پرکشش بھی سرِ رہ گزار آیا

مرے یار کی طبیعت میں بلا کا تھا تلون
کبھی بار بار بھاگا کبھی بار بار آیا

بڑی شان سے جیوں گا اب اے زندگانی تجھ کو
جو تھا مجھ پہ قرضِ دنیا اسے میں اتار آیا

وہ کہ جس نے مجھ کو بخشا تھا تمہارا پیار جاناں
کوئی ویسا لمحہ پھر سے نہیں یادگار آیا

جسے پانے کی تمنا میں گزر گئی ہیں عمریں
مری زندگی میں موقع وہی شاندار آیا

کوئی کتنا بھی حسیں ہو میں ہوں لاتا کب نظر میں
مرا احساں مان لڑکی مجھے تجھ پہ پیار آیا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے