غزل

غزل: مجھ کو غم حیات نے سونے نہیں دیا

دامن کو آنسوؤں سے بھگونے نہیں دیا
خود کو کسی بھی حال میں رونے نہیں دیا

چین و سکون چھین لیا میرا اس طرح
مجھ کو غم حیات نے سونے نہیں دیا

وابستگی ہی ایسی رہی تیری ذات سے
اپنے سوا کسی کا بھی ہونے نہیں دیا

اب کیا کہوں کہ گردش حالات نے مری
آنکھوں کو کوئی خواب سنجونے نہیں دیا

کیا تھا مرا قصور بتا مجھکو زندگی
وہ کون سا ہے درد جو تو نے نہیں دیا

روشن ہمارے سر پہ یتیمی کا بوجھ تھا
اس پہ ستم کی لوگوں نے ڈھونے نہیں دیا

افروز روشن کچھوچھوی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے