غزل

غزل: کس قدر ہے تو بے وفا سورج

نتیجہ فکر: سید اولاد رسول قدسی
نیویارک امریکہ

کس قدر ہے تو بے وفا سورج
شام ہوتے ہی بجھ گیا سورج
سخت حدت میں گھر گیا عالم
دے گیا دھوپ کو ہوا سورج
خود کرن مانگتی ہے تجھ سے پناہ
اوڑھ لے ابر کی ردا سورج
اب تو بربادیاں ہیں سر پہ ترے
وقت اپنا نہ تو گنوا سورج
بار غم ڈال کر زمانے پر
خوب لیتا رہا مزا سورج
جان دے کر بھی راہ سے اپنی
سرگراں سنگ کو ہٹا سورج
خود مری ذات مجھ سے روٹھ گئی
کم سے کم تو گلے لگا سورج
ہم بھی مہمان ہوں ترے گھر کے
پاس اپنے کبھی بلا سورج
قدسیؔ اکتا گیا ہے چھاؤں سے
سوزشوں میں اسے جلا سورج

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے