متفرقات

غزل: ضرور نکلے گا مشرق سے پھر نیا سورج

خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ

مجھے یقین دلاتا ہے ڈوبتا سورج
ضرور نکلے گا مشرق سے پھر نیا سورج

یہ ساری برف پگھل جائےگی تعصب کی
کچھ ایسی دھوپ لئے آئے گا مرا سورج

اندھیرے والو! نہیں خیر اب اندھیروں کی
زمیں اُجالنے نکلے گا دیکھنا سورج

تم ہی کو بڑھ کے اُجالے تراشنے ہوں گے
کبھی کسی کے لئے ہے کہیں رُکا سورج

نظر ملانے کی جرات یہاں کسی کو نہیں
چمک رہا ہے عجب شان سے مرا سورج

تم اپنے جھگڑوں میں بے کار اُس کو کھینچتے ہو
ہے ذات پات سے مذہب سے ماوارا سورج

نظر میں اُس کی بڑا ہے ، نہ کوئی چھوٹا ہے
اُجالے سب کو برابر ہے بانٹتا سورج

خدا کی شان کا مظہر ہے روشنی اُس کی
وگر نہ کیا ہے یہ انگاروں سے بھرا سورج

سفر کھٹن ہی سہی بات اتنی یاد رہے
اندھیری راہ میں ماں باپ کی دعا سورج

رفیقیؔ ظلم کی تاریکیاں مٹانے کو
ضرور نکلے گا پھر سے کوئی نیا سورج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے