تحریر: خلیل احمد فیضانی، جودھپور راجستھان
ایک شخص کو بہت بڑا "ایوارڈ” ملنے جارہا تھا , اس لیے انٹریو لینے والے کٔی اینکرز اس کے پاس آۓ اور پوچھا کہ آپ کو اپنے اس شعبے کا منفرد و نمایاں ایوارڈ ملنے جارہا ہے جو بلا کسی ریب آپ کی زندگی کا سب سے خوش گوار و حسین ترین لمحہ ہے ,آپ یہ بتائیں کہ اس کے علاوہ آپ کی زندگی میں ایسے کتنے لمحات آ ۓ ہیں کہ آپ آج کی طرح یا اس سے بھی زیادہ خوش ہوۓ ہوں تو اس دانا شخص نے جواب دیا کہ پہلی بات تو یہ جان لیں کہ آج اس ایوارڈ کا ملنا میری زندگی کا سب سے خوبصورت و حسین ترین لمحہ نہیں ہے , کیوں کہ میری زندگی میں تو اس طرح کے یا اس سے بھی زیادہ خوشی کے لمحات آتے رہتے ہیں ان اینکرز نے تعجب سے پوچھا کہ ایسے حسین لمحات تو کسی کسی کی زندگی میں وہ بھی کبھی کبھی آتے ہیں اور آپ ہیں !جو لاابالی سے فرماۓ جارہے ہیں کہ ایسے موقعے تو بار بار آتے ہی رہتے ہیں – ہمیں بھی بتأیں کہ آخر وہ کون سے لمحات ہیں ? جن میں آپ کی خوشی کی ایسی شاندار ہریالی پنہاں ہے ,اس نے کہا کہ بس معمولی سی بات ہے اور وہ یہ کہ جب میں صبح سویرے بیدار ہوکر اپنی چلتی ہؤی سانسوں کو محسوس کرتا ہوں اور اپنے وجود کی رعنائیوں کو دیکھتا ہوں تو مجھ کو ایک نٔے دن کی شروعات کرنے پر اور نٔی زندگی میں قدم رکھنے پر ایسی خوشی ملتی ہے کہ میں بیاں کرنے سے عاجز ہوں اور وہ لمحہ میرے لیے اس لمحےسے بہتر و حسین ہوتا ہے -تو یقینا یہ چیز بہت بڑی نعمت ہے کہ ہمارے رب نے ایک بار پھر ہمیں زندگی میں کچھ کرگزرنے کا موقع دیا ہے ,ایک بار پھر سنبھل جانے کا گولڈن چانس دیا ہے اس پر ہمیں شکر کرنا چاہیے اور خوش رہنا چاہیے
اصلی خوشی کا تعلق آپ کی سوچ کے ساتھ ہے, آپ نے اگر اپنی خوشی کو سونے چاندی کے حصول پر منحصر کر رکھا ہے تب تو آپ کو خوشی اسی وقت نصیب ہوگی جب یہ چیزیں آپ کو حاصل ہوجأیں لیکن اس کے برعکس اگر آپ نے کفایت شعاری کو اپنا یا اور قناعت اختیاری کی تو صرف دو وقت کی روٹی ہی آپ کی خوشی بن سکتی ہے اور ہفتوں کی فاقہ کشی بھی آپ کے لیے غم کا سبب نہیں بن سکتی
جو چیز آپ کو پسند آرہی ہے اس کو حاصل کرنا شروع کردیں یعنی اس کے حصول میں سرگرم عمل ہوجائیں اور جدجہد کی ایک مثال قائم کردیں یا جو حاصل ہے کم از کم اسی کو پسند کرنا شروع کردیں یعنی اپنے اندر شکرگزاری کا مزاج پیدا کردیں آپ یقینا اپنی زندگی میں خوشی محسوس کریں گے ان شاءاللہ تعالٰی عزوجل