خواجہ غریب نواز

خواجہ غریب نواز کے مشن کو عام کرنا وقت کی ضرورت: مفتی شفیق الرحمن مصباحی عزیزی (مفتی اعظم ہالینڈ، یورپ)

ممبئی (پریس ریلیز )
دعوت و تبلیغ اور اصلاحِ امت مسلمہ بہت اہم ذمہ داری ہے اور اس سے منسلک حضرات کثیر فضائل وامتیازات کے حامل ہوتے ہیں, اسی سے دین کی بقا ہے, اسی سے امتِ مسلمہ کا قرار ہے اور اسی سے عظمتِ رفتہ کا حصول ممکن ہو سکتا ہے, اسی سے لوگوں کو اخلاقِ حسنہ کا پیکر بنایا جاسکتا ہے, اسی سے فتنہ وفساد کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے, اس کی بدولت دنیا کو امن کا سکون و گہوارہ بنایا جاسکتا ہےاور اجتماعی و انفرادی معاملات کی درستگی اسی دعوت پر منحصر ہے,اسلام کے معاشی، معاشرتی اور سیاسی امور کی اصلاح و بہتری بھی اسی طریق سے ممکن ہے اسی مشن کو سلطان الہند, عطائے رسول حضرت خواجہ معین الدین چشتی قدس سرہ نے عملی طور پر پیش کرکے ایک ایسا عظیم انقلاب پربا کیا جس کے فیوض و برکات رہتی دنیا برقرار رہیں گے ان خیالات کا اظہار مفتی اعظم ہالینڈ, شفیقِ ملت حضرت علامہ مفتی شفیق الرحمن مصباحی عزیزی نورانی حفظہ اللہ تعالی و رعاہ کنوینر ورلڈ اسلامک مشن یورپ و سربراہ اعلی دار العلوم علیمیہ جمداشاہی بستی نے ایک پریس ریلیز میں کیا آپ نے کہا کہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے خواجہ غریب نواز نے جس خلوص و محبت سے کام کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ہے اسی کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام مختصر مدت میں برِ صغیر پر چادر نور بن کر چھا گیا اور ہر ذی شعور نے اس سے اکتسابِ فیض کیا,ہندوستان میں اسلام کی دعوت کو عام کرنے میں آپ کا بہت ہی شاندار اور تاریخی رول رہا ہے آپ نے موجودہ دور میں رائج روایتی انداز و اسلوب سے ہٹ کر اسلام کی دعوت کو عام کرنے کے لیے وعظ و نصیحت سے زیادہ اپنا عملی نمونہ پیش کیا,آپ اخلاق کی پاکیزگی, صاف ستھری زاہدانہ اور بے طمع زندگی ، خلق خدا کے ساتھ ہمدردی ، بلاتفریق مذہب و ملت انسانوں سے محبت کے جذبے نے عام لوگوں کو آپ سے کے قریب کردیا جس کے نتیجے میں وہ کفر و شرک کی زندگی سے توبہ کرکے اسلام کے دامن رحمت میں داخل ہوگئے آپ نے مزید کہا کہ خواجہ غریب نواز کی شخصیت سرخیل سادات اولیاء، عظیم المرتبت، فنا فی اللہ، زہد و استغنا کے پیکر، استقامت کے پہاڑ سے ہیں، جن کے توسط سے، جن کی نگاہ ناز سے، جن کے علوم و معارف سے، جن کے باطنی اسرار و حکم سے سلسلہ چشتیہ کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا، اور لا تعداد گم گشتہ راہ لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی ہے آپ جس راستے سے گذرے ان راستوں میں اسلامی تعلیمات کا نور و خوشبوپھیل گئی آپ نے آخر میں کہا کہ ہندوستان میں ہمارے پاس ایمان واسلام بادشاہوں کے ذریعہ نہیں آیا بلکہ خواجہ غریب نواز جیسے بزرگوں اور اولیاء کرام وصوفیاء عظام کے ذریعہ آیا یہ ایسے لوگ تھے کہ جن کے چہروں کو دیکھ کر اور ان سے معاملات کر کے لوگ ایمان لانے پر مجبور ہوجاتے تھے اورخواجہ غریب نواز نے اپنے گفتار اور اپنے کردار سے ایک معیاری زندگی کا نمونہ پیش کیا یہی وجہ ہے کہ برصغیر کے اولیائے کرام صوفیائے عظام میں خواجہ غریب نواز کو سب سے منفرد اور بلند مقام حاصل ہے ، آپ کو نائب الرسول فی الہند کے عظیم لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے ، آپ کی مکمل زندگی نکات طریقت کا نمونہ تھی ، حقیقت و معرفت کا آئینہ تھی ، معرفت الہیہ کا سرچشمہ تھی ، آپ نے اپنی روحانی طاقت سے اپنا ایثار خلوص اور رواداری سے ایک نئے صالح رواداری پر مشتمل سماج کی تشکیل کی آپ ذات دہشت گردی اور ہر طرح کے تشدد کو نیست و نابود اور شکست دے کر انسانیت اور امن کو یقینی بنانے کی ایک ضمانت ہے اور آج جب کہ ہندوستان سے مسلمانوں اور اسلام کو نکالنے کیلئے فسطائی طاقتیں کمربستہ ہوگئیں ہیں اور نت نئے فتنوں کے ذریعہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل میں لگی ہوئی ہیں ایسے نامساعد اور دشوار گذار حالات میں خواجہ غریب نواز کی سچی اور صحیح تعلیمات کو پھیلاکر اور آپ مشن کو عام کرکے مسلمان اس ملک میں ایک باوقار زندگی گذارسکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے