تحریر: عبدالرحیم سرسیاوی ، سرسیہ سمستی پور بہار
خدا کی بندگی و اطاعت میں رزقِ حلال کی بڑی بنیادی حیثیت ہے کہ تقویٰ و خوفِ خدا کا سب سے اہم پہلو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنا ہے اور نافرمانی کے کاموں میں رزقِ حرام نہایت شدید اور گھناؤنا ہے۔افسوس کہ لوگ حلال و حرام کمائی کا خیال کرنے میں بہت بے پروا ہوچکے ہیں اور حدیث میں بیان کردہ زمانے کے آثار نظر آتے ہیں کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جب آدمی یہ پروا نہیں کرے گا کہ وہ جو کچھ حاصل کررہا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے
امراء کا وہ مال جو فریب سے حاصل کیا گیا ھو کسی عالم یا دینی ادارہ کو دے اور وہ اسے قبول کرلے ، تو صاحب مال تمہارے لینے کی وجہ سے یہ سمجھے گا کہ میرا مال پاک و طیب ھے اگر ایسا نہ ہوتا تو تم ھرگز نہ لیتے اگر اس خطرہ کا یقین ھوتو ھرگز نہ لینا چاہیے، مال لیکر غریبوں یتیموں اور دینی اداروں میں تقسیم کرنا نیک عمل ضرور ہے، لیکن اس میں ایک زبردست برائی یہ ھیکہ ناجائز کاروبار کرنے والے امراء اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہے، اور مال حرام کے حصول کے سلسلے میں اسکی جرأت بڑھ جاتی ہے ، اور جاھل عوام تمہیں مال لیتا ھوا دیکھ کر یہ خیال کریں کہ یہ مال جائز ہے اور اسے لینے میں کوئی قباحت نہیں ہے وہ اس سلسلے میں تمہاری مثال دینگےاور تمہارے نقشِ قدم پر چلیں گے لیکن تمہاری تقلید صرف لینے تک محدود ہو لیکر تقسیم کرنے میں وہ تمہارے عمل کے پابند نہ ہو یہ بھی ایک زبردست خطرہ ہے ، مقتدیٰ اور پیشوا کو چاھیے کہ وہ اس طرح کے معاملات میں غایت درجے کی احتیاط کرے اسلئے کہ اس کا ایک فعل بہت سے لوگوں کی گمراہی کا باعث بن جاتاہے
وھب بن منبہ فرماتے ہیں کہ ایک ظالم وجابر بادشاہ تھا جب کسی مجرم کو پکڑ کر لایا جاتا تو بادشاہ اسے خنزیر کا گوشت کھانے پر مجبور کرتا اگر مجرم اسے کھالیتا تو جان بخش دیا جاتا اگر انکار کرتا تو سر قلم کردیا جاتا اتفاق سے ایک عالم کو کسی جرم کے پاداش میں بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا ، بادشاہ نے عام لوگوں کے سامنے اس عالم پر زور دیا کہ وہ خنزیر کا گوشت کھائے ، لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا ، پھر انکے سامنے بکری کا گوشت رکھا گیا اور گردن پر تلوار رکھ کر کھانے کا حکم دیا گیا مگر انہوں نے بکری کا گوشت بھی نہیں کھایا ،لوگوں نے اسپر حیرت کا اظہار کیا،اور کہاکہ بکری کا گوشت کھانے میں کیا مضائقہ تھا ، کہنے لگے کہ لوگوں کو معلوم تھا کہ مجھ سے خنزیر کا گوشت کھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن جب میں صحیح حالت میں بکری کا گوشت کھاکر دربار سے باھر نکلتا تو لوگ کبھی یہ یقین نہیں کرتے کہ خنزیر کا گوشت کھائے بغیر میری جان بخش دی گئی ہے، اور وہ یہ سمجھتے کہ میں نے خنزیر کا گوشت کھایا ھے ، یہ غلط فہمی ان میں سے بعض کی گمراہی کا سبب بن جاتی۔