نتیجۂ فکر: شہزادہ آصف بلال سنگرام پوری
ہیں سچ میں عاشق شاہ زماں غریب نواز
بلندیوں کے ہیں اک آسماں غریب نواز
ہمیں نہ خوف ہے اب آفتاب محشر کا
ہمارے واسطے ہیں سائباں غریب نواز
نگاہ فیض سے ذرہ بھی کردیں وہ تارہ
ہیں اس طرح کے شہ آستاں غریب نواز
کہاں زبان مری اور کہاں ثنا ان کی
گناہگاروں پہ ہیں مہرباں غریب نواز
ہیں ان کی عظمتیں فکر رسا سے بالا تر
میرے رسول کے سر نہاں غریب نواز
انھیں کے صدقے میں مانگوں تو پنجتن دیں گے
ہیں آل سرور کون و مکاں غریب نواز
ہیں تجھ سے کتنے غریبوں کی وہ صدا آصف
تبھی تو کہتا ہے سارا جہاں غریب نواز