نتیجۂ فکر: عبدالمبین حاتمؔ فیضی، مہراج گنج
صمیمِ قلب سے جو ہوگیا سرکار کا عاشق
ہوا وہ رب کا ! اور اس کا زمانہ ہوگیا عاشق
ترے دل کے صدَف میں گوہرِ عشقِ پیمبر ہے
مُبارک صَد مبارک مرحَبا صد مرحَبا ! عاشق
رخِ جاناں کی رؤیت کا اُسے بھی مِل گیا موقع
بوقتِ موت اسی کو سوچ کر شاداں دِکھا عاشق
سِکندر اور بھی ہیں کرَّۂِ گیتی پہ سچ ! لیکن
"مقدر کا سکندر ہے مرے سرکار کا عاشق”
حَیاتِ جاوِدانی مِل گئی اس کو ! بحمد اللہ
فَنا جب عشقِ سرکارِ مدینہ میں ہوا عاشق
نہ جانے کِتنے عاشق ہیں شہنشاہِ مدینہ کے
مگر مِلتا نہیں صِدِّیق جیسا دوسرا عاشق
مری قسمت پہ خودقسمت کواس دم رشک آئےگا
قیامت میں اگر کہہ دیں وہ ! حاتم ہے مرا عاشق