نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسی مصباحی
نیویارک امریکہ
جس کے دل میں ہے شہ دیں کی محبت آباد
مستقل اس میں رہی رب کی عنایت آباد
جس کے روحانی عزائم ہوں بلند و بالا
کیوں نہ ہو اس میں لطافت ہی لطافت آباد
ہو میسر ہمیں سرمایۂ تسلیم و رضا
ہم میں ہو جائے اگر ذوق عبادت آباد
باپ اصلاح اس انساں کے لیے ہے مسدود
جس کی سوچوں میں ازل سے ہے شقاوت آباد
پارا پارا ہوا شیرازۂ غم پل بھر میں
ان کے دربار میں ایسی ملی راحت آباد
ان کی پر نور زباں کا ہے یہ فیضان کرم
سنگ دل میں بھی ہوا درِّ ہدایت آباد
جو نہ رکھتا ہو شریعت کے تقاضوں کا بھرم
غیر ممکن ہے کہ اس میں ہو طریقت آباد
تلخ تر فکر و نظر بھی ہوئی سرشار ان پر
ان کے ارشاد میں ایسی تھی حلاوت آباد
سرنگوں ہوگۓ عالم کے محاسن قدسیؔ
رب نے یوں ان میں کیا نور ملاحت آباد