ازقلم: حمید اشرف، سدھارتھ نگر
سامنے میری نگاہوں کے ترا در ہوتا
کاش میں شہر مدینہ کا کبوتر ہوتا
جب بنایانہیں خالق نے نبی کا سایہ
پھربھلا کیسے کوئی ان کے برابرہوتا
یوں ستم کرتے نہ ارباب حکومت ہم پر
کوئی سلمان یا ہم میں کوئی بو ذر ہوتا
سرقلم آج بھی ہوسکتا تھا گستاخوں کا
ہم میں،،فاروق،، سا گر عاشق سرور ہوتا
راہ حق سےہمیں بھٹکاکےہی وہ دم لیتے
اعلیٰ حضرت کا جو سایہ نہیں سرپرہوتا
ہر گھڑی پڑھتا اگر نعت رسالت ،اشرف،
میرا دعویٰ ہے،، مقدر ،، کا سکندر ہوتا