ازقلم: محمد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت
اشرف رسولِ پاک کو دل سے پکار بس
پھر دیکھ ان کا لطف و کرم بار بار بس
اربابِ عشق، اہلِ محبت کو چاہیے
کون و مکاں کے شاہ کا نوری دیار بس
معلوم کیا کسی کو محمد کا مرتبہ
ان کو تو جانتا ہے مرا کردگار بس
سلطانِ کائنات کے جیسا کہاں کوئی
جبریل کہہ رہے ہیں یہی بار بار بس
یوں تو ہزاروں پھول کھلے باغِ دہر میں
باغِ خلیل کے ہیں وہی گل عذار بس
تارِ حیات ٹوٹ بھی جائے تو غم نہیں
ٹوٹے نہ ان کے عشق و عقیدت کا ہار بس
کھِل جائے میری حسرت و امید کا گلاب
طیبہ بلا لو مجھ کو شہِ ذی وقار بس
مرشد کی صحبتوں کا نتیجہ ہے دوستو!
آنکھوں میں ہے نبی کا مقدس مزار بس
تیرے گنہ کے میل سبھی دھل ہی جائیں گے
یادِ نبی میں آنکھوں کو رکھ اشک بار بس
اشرفؔ کی آرزو ہے یہی آپ سے حضور!
اس کو عطا ہو خامۂ مدحت نگار بس