از قلم: عبدالرشید امجدی اشرفی ارشدی دیناجپوری
کھوچہ باری رام گنج اسلام پور بنگال
قرآن مجید میں سب سے زیادہ تفصیلات کے ساتھ جسے بیان کیا گیا ہے وہی مسئلہ ہمارے صفحہ معمولات سے غائب ہے قرآن مجید میں نماز روزہ زکوٰۃ اور حج کی تمام تر تفصیلات مذکور نہیں ہیں لیکن مسئلہ تقسیم وراثت کے زیادہ تر گوشے پوری طرح کھول کھول کر بیان کر دیئے گئے ہیں جس مسئلہ کے سلسلے میں قرآن مقدس میں نہایت ہی تفصیلات ہیں اسے عام طور پر مسلمانوں نے اپنی کتاب حیات کے صفحہ ہستی سے غائب کر دیا ہے یہ تلخ حقیقت مان لیجیے چند مسلم گھرانے ایسے ہیں جہاں واقعی وراثت کی تقسیم شرعی ضابطہ کے مطابق ہوتی ہے جبکہ اکثر و بیشتر گھرانے تقسیم وراثت کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے _ یہاں پہنچ کر مجھے یہ کہنے سے کوئی روک نہیں سکتا کہ جس معاملہ کے حوالے سے تقریباً ہم نے اپنے عمل سے ہی نہیں بلکہ اپنے افکار و خیالات سے بھی دور کردیا ہے وقت ملے تو غور کیجئے گا کہ حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیٹیوں کے وراثت میں حصہ کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں وراثت کے احکام نازل کئے. اسی بیٹی کے حصہ ہم نے فراموش کر دیۓ ہیں کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ بچی کو جہیز کی صورت میں کچھ دے کر بعض والدین یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ انہوں نے بیٹی کا حصہ دے دیا ہے یاد رہے یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے والدین نے اپنی حیات میں کسی کو وحد پہاڑ کے برابر بھی سونا دے دیا ہو تو اسے وراثت کے حصے کی حیثیت حاصل نہیں ہو سکتی ہے اسی لیے والدین کو چاہیے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنے گھر میں شریعت اسلامیہ کے مطابق تقسیم ترکہ کیلئے ماحول سازگار کر جائیں ورنہ دوسرے کے حق مارنے والے اللہ تعالٰی کی گرفت سے ہر گز بچ نہ پائیں گے مولی تعالیٰ کل امت مسلمہ کو قرآنی احکام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین بجائے سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم