تحریر: بی بی آمنہ بنت مشتاق احمد
ویمنز ونگس شرالکوپ، شیموگا کرناٹک
کاش کہ لوگ سمجھ سکیں کہ رشتے بنانا اصل بات نہیں۔بلکہ اصل بات اُن رشتوں کو نبھانا ہوتا ہے۔
دنیا اور آخرت میں آپ سے پہلی اور لازمی جواب تلبی آپ کے گھر اور خاندان کی ہی ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر ہم اس چھوٹے دائرے میں کامیاب ہو جائیں تو ہمیں ہمت اور حوصلا ملتا ہے۔اور اس کا کامیابی کی وجہ سے بڑے دائرے میں بھی ہماری بات سنے جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اسلئے سب سے پہلے ہم اپنے گھر کو اہمیت دیں۔جب ہمارا گھر اور خاندان مثالی ہوگا۔تو ہم اور آپ مضبوط قدموں سے اور زیادہ عتماد کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے۔سب سے پہلے ہمیں اپنے گھر کو مضبوط بنانا ہوگا۔
خاندان کی بنیاد پر ہی معاشرے کی عمارت بنتی ہے۔خاندان کی ابتداء شوہر اور بیوی کے رشتے سے ہوتی ہے۔دنیا کے ہر رشتے نے شوہر اور بیوی کے تعلق سے جنم لیا ہے۔لہٰذا شوہر اور بیوی کا تعلق جتنا اچھا،گہرا اور ہم آہنگ ہوگا۔خاندان بھی اتناہی اچھا اور ہم آہنگ ہوگا۔اگر شوہر اور بیوی کا تعلق کشیدہ یا واجبی سہ ہوگا تو خاندان بھی کشیدگی اور نفسا نفسی میں مبتلا ہوگا۔
کسی رشتے کو کتنی ہی محبت سے باندھا گیا ہو۔اگر اُس رشتے میں عزت اور لحاظ چلا جائے تو وہ رشتے کی محبت بھی چلی جاتی ہے۔
اُنگلیاں ہی نبھا رہی ہیں رشتوں کوآج کل
زبان کو اب نبھانے میں بہت تکلیف ہوتی ہے۔
اچھے رشتوں کو وعدوں اور شرطوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔اس کے لیے صرف دو لوگ یعنی دو خاندان والے چاہیئے۔جن میں ایک خاندان بھروسہ کرسکے اور دوسرا خاندان اُسے نبھا سکے۔
ہم اپنے آپس میں ایک دوسرے کی حوصلا افزائی کر کے رشتوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔خصوصاً والدین کے پاس اپنے بچوں کی حوصلا افزائی کر نے کے علاوہ نہ کوئی اور تربیت کا موثر طریقہ ہے۔اور نہ ہی کوئی اور اس کا متبادل ہے۔اپنے بچوں،بہن،بھائیوں کو طعنہ کرنے کے بجائے ہمیشہ اُن کی ہمت کریں۔اُن کے کاموں کی قدر کریں۔اگر اُن میں یا اُن کے کاموں میں کوئی خامی نظر آۓ تو اس کی نشان دہی ضرور کریں۔
ہر اک اپنی اور اپنے خاندان کی کامیابیوں کو یاد رکھیں۔اور ن نا کامیابیوں سے صرف سیکھیں۔سب سے غلطیاں ہوتی ہیں۔لہٰذا اپنی نا کا میوں کو مسئلہ نہ بنائیں۔نا کا میوں کو بار بار دہرانے سے پست ہمتی پیدا ہوتی ہے۔
ہم اپنے بچوں اور اپنے خاندان سے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔تو ہمارا خاندان ایک مضبوطی کی طرف گامزن ہوگا۔
مضبوط خاندان کوپروان چڑھانا ہوتو ہمیں اپنے بچوں سے اظہار محبت کرنا ہوگا۔اپنی ہم تم سے محبت کرتے ہیں۔تم ہمارے لئے اہم ہو۔تم سے ہماری اُمیدیں وابستہ ہیں۔تم سب کچھ کر سکتے ہو۔آپ اپنے خیالات کے مطابق جو بھی کہنا چاہتے ہو۔کہو مگر بُنیادی مقصد خاندان کو جوڑنے کا ہو۔
سب سے پہلے ہمیں اپنے اہل خانہ کی روحانی فلاح اور تربیت کا اہتمام کرنا ہوگا۔اُن میں اچھائی،انصاف،مساوات،ہمدردی،خیرخواہی،نرمی اور مفاہمت کی عادت پیدا کرنی ہوگی۔اُن میں دوسروں کی غلطیوں کو نظر انداز کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔
محمد رسول اللہ صلّ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ تم اپنے رحمی رشتوں سے جڑ کر رہو تو اللہ تمہیں ایسے راستوں سے رزق دیگا جسکا تمہیں تصور بھی نہیں ہوگا۔
اچھی صلاحیت بھی رزق ہے۔اللہ کے رسول صلی االلہ علیہ وسلم کے مطابق رحمی رشتوں سے جڑنے میں رزق کی کشادگی ہے۔لہٰذا خاندان کی مضبوطی،خاندان کی خیر خواہی ،خاندان کو محبت اور اہمیت دیں۔خاندان اختیاری نہیں ہوتا۔یہ تمام رشتے اللہ کے بنائے ہوئے ہوتے ہیں۔
لہٰذا یہ رشتے جیسے بھی ہوں اُن کو رب کا حکم اور اسکی رضا سمجھتے ہوئے خوش دلي سے اپنائیں۔اسطرح ایک اچھا خاندان وجود میں آئیگا۔ایک اچھا صحت مند اور مضبوط خاندان،اچھا معاشرہ، اچھا ملک،اور آخر میں ایک اچھی دنیا کی تشکیل ہوگی۔ ان شاء اللہ