از قلم: محمد معاذ قادری مبارک پور
متعلم: جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ
- نام: احمد رضا
- والد کا نام: محمد حنیف قادری
- ولادت:19/شعبان المعظم 1363ھ بروز ہفتہ، موضع نراؤں ضلع بلیا یو۔پی۔
تعلیم و تربیت: ناظرۂ قرآن اور ابتدائ تعلیم والد ماجد سے حاصل کی،1952ء میں اپنے گاؤں کے اسکول میں داخلہ لیا-اس کے بعد اپنے موضع سے قریب مڈل اسکول موضع گڑوار ضلع بلیا میں داخل ہوے- اسکول اور گھر سے دوری تقریبا 4 کلو میٹر کی مسافت پر تھا- آپ کی آمد و رفت پیدل ہی ہوا کرتی تھی-وہاں آپ نے اپریل 1960ء میں مڈل پاس کیا،اسی سال آپ اپنے چھوٹے دادا جناب ولی محمد مرحوم کے ساتھ مبارک پور تشریف لاے اور 4/ ذی القعدہ 1397ھ مطابق 2/مئ 1960ء میں جماعت اعدادیہ میں داخلہ لیا-
تدریسی خدمات: 10/شعبان المعظم 1387ھ 1967ء میں آپ کی جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے فراغت ہوئ- فراغت کے بعد 1968ء میں درالعلوم اشرفیہ میں بحیثیت معین المدرسین تدریسی خدمات انجام دیں،اس کے بعد 1969ء میں مدرسہ ضیاءالعلوم ادری ضلع مئو میں آپ کی تقرری ہوئ-آپ نے بڑی ہی ایمان داری اور دیانت داری محنت و لگن کے ساتھ اس خدمت کو انجام دیا-اس کے بعد آپ نے تیج پور آسام میں پڑھایا-اس کے علاوہ آپ نے کچھ ماہ علاقائ مکتب میں بھی پڑھایا-اسی دوران مئ 1970ء میں رئیس المتکلمین حضرت علامہ مولانا حافظ عبد الرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ نائب شیخ الحدیث دارالعلوم اشرفیہ کا مکتوب گرامی موصول ہوا، جس میں آپ کو دارالعلوم اشرفیہ لانے کی دعوت تھی- ما قبل کی جگہ سے مستعفی ہوکر آپ دارلعلوم اشرفیہ مبارک پور آگۓ اور حضرت علامہ حافظ عبد الرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ سے ملاقات کی اس کے بعد آپ نہایت ہی ادب و احترام کے ساتھ جلالتہ العلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی درس گاہ میں تشریف لے گیے، سلام و دست بوسی کے بعد عرض کیا حضور آپ کے حکم پر خادم حاضر ہے-حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ نے حسب عادت سر اٹھایا اور بڑے ہی پیار بھرے انداز میں فرمایا:
"ماشاءاللہ!بہت اچھا ہوا آپ آگیے اب آپ کو اسی دارالعلوم میں رہنا ہے اور ناظم دارالعلوم اشرفیہ فخر القرا حضرت علامہ مولانا قاری محمد یحی صاحب کا ہاتھ بٹانا ہے- اس کے بعد باضابطہ آپ کو دفتری امور سونپ دیے گیے اور دو گھنٹیاں براے تدریس دی گئیں،آپ نے بخوشی دونوں کام شروع فرما دیے-(ماخذ از: ماہنامہ اشرفیہ مبارک پور مارچ 2020ء)
حضرت علامہ مولانا احمد رضا مصباحی (بڑے بابو) کیشئر الجامعتہ الاشرفیہ جنہوں نے جامعہ اشرفیہ کے لیے ایک طویل مدت تقریباً 40 سے 50 سال تک خدمت سر انجام دیں اور نہایت ایمان داری اور خلوص کے ساتھ اس منصب پر رہے اور اپنے آخری وقت تک جامعہ میں آتے جاتے اور اپنا کام خود کرتے آج اس عمر میں حساب کتاب کرنا کوئ آسان کام نہیں لیکن حضرت احمد رضا صاحب آج بھی وہ حساب و کتاب خود کرتے تھے۔ اتنے سال کی مدت میں بھی کسی کو کوئ شکایت نہ ہوئ-اتنے بڑے ادارے کا روپیہ رکھنا بڑا نازک ہوتا ہے لیکن پھر بھی آپ نے بہت ہی ایمان داری اور دیانت داری کے ساتھ ان منصب فرائض کو بحسن خوبی نبھایا- بقول حضور عزیز ملت حضرت علامہ مولانا عبد الحفیظ صاحب قبلہ سربراہ اعلیٰ الجامعتہ الاشرفیہ مبارک پور نے حضرت سے کہا کہ آپ کے اندر جب تک طاقت ہے آپ کو جامعہ آنا ہے اگرچہ آپ کچھ نہ کریں صرف لوگوں کی دیکھ ریکھ کریں لیکن حضرت احمد رضا مصباحی نے صرف دیکھ ریکھ ہی نہیں بلکہ آپ پہلے کی طرح آج بھی اپنے کام کو کرتے رہے۔حضرت نہایت مخلص اور سنجیدہ مزاج شخصیت کے حامل تھے آپ نے اپنی پوری زندگی جامعہ اشرفیہ کے لیے صرف کردی۔
آپ خوش اخلاق اکابر سے محبت شاگرد پر شفقت آپ کا طرۂ امتیاز تھا ہر جامعہ اشرفیہ اور خاص و عام سے خواہ استاذ ہوں خواہ طالب علم ہو خواہ وہ خادم ہو سب سے محبت سے پیش آتے اور سب پر شفقت فرماتے یہ آپ کے نمایاں اوصاف تھے۔
شرف بیعت:آپ رحمتہ اللہ علیہ 20/نومبر 1968ء کو سرکار مفتی اعظم ہند حضرت مصطفے رضا نوری بریلوی علیہ الرحمتہ کے دست حق پرست پر بیعت ہوے-
زیارت حرمین شریفین: 2011ء آپ رحمتہ اللہ علیہ مع اہلیہ اور اپنے صحبزادے وسیم رضا کے ساتھ بڑے ہی اطمینان و سکون کے ساتھ مراسم حج ادا فرماے۔
وصال:2/ رجب المرجب 1441ھ مطابق 27/فروری 2020 بروز جمعرات اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کر گیے۔دوسرے دن بعد نماز جمعہ راجہ مبارک شاہ کے وسیع صحن میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئ۔آپ کی مزار مبارک نوغازی پیر قبرستان پورہ رانی مبارک پور میں فخر القرا حضرت مولانا قاری محمد یحی صاحب علیہ الرحمہ کے بغل میں آپ کو مدفون کیا گیا ہے۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نور ستہ اس گھر کی نگہ بانی کرے