بلگرام/ہردوئی: 3 مارچ، ہماری آواز(یاسرقاسمی)
بحیثیت قوم مسلم ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ہم اپنی نسلوں کی تربیت اور اپنا معاشرتی نظام اسلام کے ان پاکیزہ اصولوں کے مطابق بنائیں جسمیں عورتوں بچوں کمزوروں یتیموں بیواؤں کے احترام اور با عزت زندگی گذارنے لئے اصول و ضابطے موجود ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیت علماء اتر پردیش کے سیکریٹری قاری عبد المعید چوھدری نے ایک تحریری بیان میں کیا۔
ابھی حال ہی میں عائشہ نامی بیٹی نے خودکشی کی جسکی وجہ جہیز کا مطالبہ بتایا جا رہا ہے ۔اگر جہیز اس کی خودکشی کی وجہ ہے تو ہمیں اس بات کے لیے شرمندہ ہونا چاہیے کہ یہ لعنت جہیز ہمارے معاشرے میں کیوں موجود ہے جبکہ ہمارے دین نے نکاح کو بہت آسان بنایا ہے۔اور اس جہیز جیسی لعنت کو فروغ کیسے مل رہا ہے ، مایوسی جسے اسلام کفر سے تعبیر کرتا اور خودکشی یہ دونوں حرام ہیں ۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کی ایسی تربیت کریں کہ مایوسی ان کے پاس آ بھی نہ سکے اور خودکشی جیسے فاسد خیالات ان کے دماغ کی جانب رخ بھی نہ کریں۔ساتھ ہی ایسے ماحول کا فراہم کرنا جس میں ہر ایک فرد امیر ہو یا غریب مرد ہو یا عورت با عزت اور پرسکون زندگی گذار سکے۔ یہ جب ہی ممکن ہے کہ اخلاق و معاملات و معاشرت تینوں کی جانب توجہ دی جائے
ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے جہاں جہیز کا تصور بھی عیب سمجھا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جہیز جیسی لعنت ہو یا پھر گھریلو جھگڑے ان سب کو ختم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے وقت رہتے اگر انکی جانب توجہ نہ کی گئی اور اپنے بچوں کی اس حوالے سے تربیت نہ کی گئی انہیں باہمی حقوق سے روشناش نا کرایا گیا تو اندیشہ ہے کہ ہمارا پورا معاشرہ کہیں اس کی زد میں نہ اجائے، قاری عبد المعید نے سبھی والدین سے گذارش کی کہ اپنے بچوں کی تربیت کی فکر اسی طرح کریں جیسے انکی تعلیم کی اور انکی دنیاوی آشائشوں کی کرتے ہیں ۔تاکہ اب کبھی کسی بیٹی یا بیٹے کی یوں خودکشی کا غم کسی بھی ماں باپ کو برداشت نہ کرنا پڑے