دسیا/سدھارتھ نگر: 5 مارچ، ہماری آواز(نامہ نگار) حضرت مولانا محمد عرف نوری فیضی فاضل فیض الرسول و سابق استاذ دارالعلوم امام احمد رضا بندیشرپور کی والدہ کا انتقال آج علی الصباح ہوگیا تھا، بعد نماز جمعہ جنازہ کی نماز ادا کی گئی، عالمی شہرت یافتہ خانقاہ و دارالعلوم فیض الرسول کے سربراہ و ناظم اعلیٰ مفکر اسلام حضرت علامہ الحاج غلام عبدالقادر علوی صاحب مدظلہ العالی کسی مصروفیت کے باعث جنازہ میں شریک نہ ہوسکے مگر حضرت علوی صاحب نے دارالعلوم کے سینیئر استاذ اور عظیم قلم کار حضرت علامہ مولانا جمال احمد خان رضوی صاحب قبلہ کو نمائندہ بنا کر بھیجا جنھوں نے نماز جنازہ پڑھائی، اس سے قبل مشہور زمانہ خطیب حضرت علامہ صاحب علی چترویدی نے موت و جنازہ سے متعلق عمدہ و معلوماتی گفتگو فرمائی۔
نماز جنازہ میں حضرت مولانا صفات علی فیضی، مولانا افسر علی فیضی، مولانا اسرار احمد فیضی، مولانا محمد ابراہیم، مولانا کمال احمد، مولانا الطاف رضا نیپالی، حافظ شاہ عالم رضوی وغیرہ درجنوں علما اور کثیر تعداد میں عوام اہل سنت نے شریک رہیں، علاوہ ازیں عالم اسلام و سنیت کی کئی ایک بڑی ہستیوں نے فون پر حضرت مولانا محمد عرف نوری صاحب کو تعزیت پیش کی۔