رشحات قلم : رحیم الدین خان گوہر مصباحی
آؤ گلزار مدینہ کا مہکنا دیکھو
عشق سرکار میں کلیوں کا چٹکنا دیکھو
بارشِ آب کے دیکھے ہیں نظارے تم نے
آؤ رحمت کا یہاں مینہ برسنا دیکھو
بادۂ کیف میں سرمست و مؤدب بیٹھے
شاخ در شاخ عنادل کا چہکنا دیکھو
فرط الفت میں ہمہ وقت وہ گِردِ روضہ
آؤ قدسی کا یہاں ہالہ بنانا دیکھو
خاک پائے شہ والا کو بطور سندور
مانگ میں شوق سے خورشید کا بھرنا دیکھو
ناتوانی بھی یہاں رشکِ توانائی ہے
در جاناں پہ ضعیفوں کا سنبھلنا دیکھو
عرض اتنی کہ اجل آئے تو آئے لیکن
پہلے سرکار کہیں، مجھ سے مدینہ دیکھو
کشتۂ عشق کی ہو پوری یہ حسرت جانا!!
در پہ بلوا کے لہو دل کا ٹپکنا دیکھو
مر نہ جائے کہیں یوں تجھ سے بچھڑ کر گوہر
ہجر کے دام میں اب اس کا تڑپنا دیکھو