نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
ہیں آسمانِ رُشْد کے تارے معاویہ
تاجِ صحابیت نے بڑھاٸ ہے اُنکی شان
سونپی حَسَن نے اُنکو خلافت کی آن بان
ہوگا نہ کم کسی سے وقارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
اصحابی کالنّجوم ہے اعلانِ مصطفیٰ
سب سے وفا کرو یہ ہےفرمانِ مصطفیٰ
ہیں اِس لٸے ہمارے تمہارے معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
بزمِ صحابیت کے وہ دونوں سراج ہیں
ان کے نشان پا ، سَرِ مومن کے تاج ہیں
بیشک علی ہمارے ، ہمارے معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
مانے گا ہر صحابی کو جو بااصول ہے
ان سے دغا تو حُبِّ علی بھی فضول ہے
سچوں کے جان و دل ہیں نثارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
اُن کی براٸ چھوڑ، اے باغی، اے کم نظر
داٸم کُلاہِ وعدۂ حُسنیٰ ہے انکے سر
سرمہ ہے چشمِ دل کا غبارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
گلزارِ جاں میں قربِ نبوت کے پھول ہیں
انکی بہن ضیاۓ مکانِ رسول ہیں
ہیں لازوال نقش و نگارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
قرآن میں خدانے اتاری ہیں آیتیں
جن سے عیاں ہیں بزمِ صحابہ کی عظمتیں
مہکی اسی چمن سے بہارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
اُس آنکھ نے زیارتِ سرکار پائ ہے
سب رفعتوں سے بڑھ کے یہ انکی اونچائ ہے
لبریز ہو گلوں سے مزارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
آقا نے ان کو مہدی و ھادی کی دی دعا
تا حشر جگمگاۓ گا وہ جلوۂ ھُدیٰ
ہے رہبری پہ اب بھی منارِ معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ
ملت کو عظمتوں کی سحر بخش دیجیئے
اے شاہ اپنا فیضِ نظر بخش دیجیئے
دامن فریدی بھی ہے پسارے معاویہ
اللہ اور رسول کے پیارے معاویہ