خصوصی پیشکش براے شبِ معراج
نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان
خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
وصالِ رب کا ٹھکانا حضور جانتے ہیں
یہ شان ہے کہ فرشتوں کی حد سے بھی آگے
سفر کے نقش جمانا حضور جانتے ہیں
درِ الٰہی سے لاکر نماز کا تحفہ
ہمیں خدا سے ملانا حضور جانتے ہیں
بتارہی ہے یہ مازاغ کی حسیں آیت
کہ رسمِ دید نبھانا حضور جانتے ہیں
کلیم دُور سے بھی اک جھلک نہ دیکھ سکے
"دَنیٰ” کا لطف اٹھانا حضور جانتے ہیں
خدا کو موسیٰ نے دیکھا نبی کی آنکھوں میں
کہ رب کی دید کرانا حضور جانتے ہیں
اِسی یقیں پہ تمنائ تھا براق اُن کا
کہ غمزدوں کو ہنسانا حضور جانتے ہیں
نبی نے یاد رکھا بزمِ لا مکاں میں ہمیں
بدوں کی لاج بچانا حضور جانتے ہیں
چلو حضور کے در سے بلندیاں لے لو
گـرے ہوؤں کو اٹھانا حضور جانتے ہیں
رضاے رب کے لیے دامنِ نبی تھامو
کریم رب کو منانا حضور جانتے ہیں
نبی سے دور نہیں کوئ عاشق و شیدا
کہاں ہے میرا دوانہ ، حضور جانتے ہیں
غموں میں والئ امت کو دیجیے آواز
کہ ہر اَلَم سے چھڑانا حضور جانتے ہیں
نبی کے غیب کی منکر ہے ، عقلِ بے توفیق
سب اہلِ عشق نے مانا ، حضور جانتے ہیں
فریدی اُن کے سوا یہ کسی میں تاب نہیں
خدا کو دیکھ کے آنا حضور جانتے ہیں