سیاست و حالات حاضرہ

ایک ہوجائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں

تحریر: محمد دلشاد قاسمی

ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے

آج کل اکثر مسلمانوں کی زبان سے بار بار یہ اعتراض سننے کا موقع ملتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے قرآن کریم میں مسلمانوں سے وعدہ کیا ہے۔

وعد الله الذين امنوا منكم وعملوا الصالحات ليستخلفنهم في الارض كما استخلف الذين من قبلهم
جو لوگ ایمان لے کر آئے اور نیک اعمال کرتے ہیں تو اللہ تبارک و تعالی ان کو زمین میں حکومت اور سلطنت عطا کرتے ہیں جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو عطا کی گئی تھی.
قرآن مجید نے حکومت وسلطنت کے متعلق جو کچھ کہا ہے اس کا تعلق اجتماعی زندگی سے ہے نہ کہ انفرادی زندگی سے،، اور دنیا میں انفرادی زندگی بھی اسی وقت خوشگوار اور قابل قدر ہو سکتی ہے جبکہ قومی اور اجتماعی کامیابی و کامرانی حاصل ہوجائے لہذا انسان کا انفرادی زندگی کو قومی زندگی کے لیے فنا کر دینے پر آمادہ ہو جانا ہی اس کی انفرادی زندگی کے لیے لئے اعلی درجے کی کامیابی ہوگی اور قرآن نے اس کو بہت شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا ہے قرآن کریم پر غور کریے
وجعل فيكم انبياء وجعلكم ملوكا کے الفاظ پر غور کرو انبیاء کی نسبت تو اللہ نے وجعل فیکم انبیاء کا لفظ استعمال فرمایا لیکن آگے وجعل فیکم ملوکا نہیں فرمایا بلکہ وجعلکم ملوکا فرمایا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس قوم کا بادشاہ ہوتا ہے اس کا ہر فرد گویا بادشاہ بن جاتا ہے
اور اسی پر حکومت و سلطنت کا مدار ہے اللہ تعالی کے بعض فضل اور انعام ایسے ہوتے ہیں جو صرف افراد پر نہیں بلکہ جماعتوں پر ہی نازل ہوتے ہیں مثال کے طور پر اولاد یہ اللہ تعالی کے انعامات میں سے ایک بڑی نعمت ہے لیکن کوئی شخص کسی عورت سے شادی نہ کرے اور تنہا رہ کر اولاد کی خواہش کرے تو چاہے وہ کتنا ہی اعلی درجے کا مستحق انعام کیوں نہ ہو اولاد جیسے نعمت الہی کو حاصل نہیں کر سکتا یا مثلا کسی فوج کے سپاہی کا رعب عام لوگوں کے دلوں میں اسی وقت قائم ہوسکتا ہے جبکہ کہ اس کی فوج کا ہر سپاہی اپنے افسر کا فرمانبردار ہو اور آپس میں ایک دوسرے سے برسر جنگ نہ ہو پس یہ کیسے ممکن ہے کہ من حیث القوم مسلمانوں میں سلطنت کی قابلیت اور صلاحیت موجود نہ ہو اور وہ خلیفہ بن جائے ذرا سوچئے ایثار و قربانی قومی نفعے کو ذاتی نفع پر ترجیح دینے کا نام و نشان بھی مسلمانوں میں نہیں پایا جاتا اور خواہش کرتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالی ان کو سلطنت اور حکومت عطا کرے جب ہمارے اندر یہ صلاحیت ہی مفقود ہے تو کیسے ہم سلطنت اور حکومت کے حق دار ہو سکتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے