مذہبی مضامین

وسیم رافضی فتنۂ دجال کی تصویری جھلک

اس کے خلاف سخت کاروائی ہی اس کا علاج ہے

تحریر: محمد اورنگ زیب مصباحی
رکن: مجلس علماے جھارکھنڈ، گڑھوا جھارکھنڈ

ہم جس طرح قیامت سے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں فتنے بالکل ہمارے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور حضورﷺ کی حیات ظاہری سے لے کر آج تک ہر دور میں اسلام کو مٹانے کی باتیں کی جاتی ہیں، تو کبھی اسے دہشت گردی کا نام دے کر آڑے چوٹی لی جاتی ہے، تو کبھی دشمنان اسلام اسلامی رہنماؤں کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں تو کبھی اپنے ناپاک منصوبوں کے تحت مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی پرزور کوششیں کی جاتی ہیں ، دکھیے جہاں کہیں بھی آمریت قائم کرنے کی تگ و دو میں کوئی خاص گروہ آمادہ ہوتی ہے تو وہ مندرجہ ذیل ضروری چند کام کرتی ہے ان میں سے (۱)وہاں کے باشندوں کو ایک دوسرے کے خون کا پیاسا کرنا (۲)کسی خاص مذہب کو بڑھاوا دے کر دوسرے تمام مذاہب کے خلاف زہرافشانی کرانا(۳) ضمیر فروشوں کو خریداری اور ان کو اہمیت دینا اور آج ہندوستان میں کچھ اسی طرح کی گہماگہمی کا ماحول ہے کہ ایک خاص گروہ (آر ایس ایس) اپنی پوری کوشش ہندوستانی جمہوریت کو ختم کر اپنی آمریت کو قائم کرنے میں صرف کر رہی ہے اور اپنے مذہب کو فروغ اور باقی مذاہب بالخصوص اسلام سے رشتہ رکھنے والوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے اور کچھ نام نہاد مسلمان جن کے دلوں میں کفر و شرک کا رسوخ تکمیل پا رہی ہے کو بطور دلال خرید بھی چکی ہے جن کا کام اپنے آپ کو مسلمان کہلوانا اور مسلمانوں اور خود اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف زہر افشانی کرنا ہے ان میں سر فہرست عالمی ذلت یافتہ وسیم رضوی کا نام آتا ہے یہ شخص بظاہر شیعہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے مگر حقیقتاً اس کے گلے کے پٹھے کا ڈور ہندوستان کے مشہور فسادی تنظیم آر ایس ایس کے ہاتھ میں ہے یعنی یہ شخص ان کے اشارے پر نہ صرف اپنے خاندان ، برادری، مذہب سے بیزار ہے بلکہ اس کا مطمح نظر شیعہ سنی میں لڑائی کرانا ہے جب مسلمان کہے جانے والے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو اس کا پورا فائدہ آمریت پسند دہشت گردوں کو پہنچے گا گا مثلا اس تنظیم کےافراد کسی بھی شخص کو خفیتا ان کا قتل کر کے بذریعہ میڈیا دو مسلم گروہوں کی لڑائی بتائیں گے۔
آپ کو بتا دیں کہ وسیم رضوی نامی شخص ہر محاذ پر کفار و مشرکین کے ساتھ انتہائی مہربان ہوتا ہے مثلا وہ خود بی جے پی پارٹی کا چاہیتا ہے اور جگہ جگہ مسجدوں کو توڑ کر مندر بنانے کا حمایتی ہے، پھر اسی لعنتی شخص نے چند ماہ قبل ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ پر ایک فلم بنانے کی تیاری کی تھی جس میں بے حیا اداکاراؤں کو اداکاری کی دعوت دی گئی تھی جس کی مخالفت امت مسلمہ کے اکثر افراد نے پرزور انداز سے کیا تھا ، یہی وہ بدقماش شخص ہے جس نے رام جنم بھومی نامی ایک فلم کو پروڈیوس کیا تھا جس میں مذہب اسلام کے احکامات کی تذلیل نکاح و حلالہ کے مسائل کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تھا پھر اس کے جتنے بھی فلم جس کی وہ پر ڈیوس کرتا ہے وہ متنازع ہوتی ہے اور اس کا یہ رویہ بابری مسجد کے متعلق متنازع بیان بھی بتاتے ہیں ، یہ وہی بدکردار شخص ہے جو رام مندر کے نام پر جبریہ مسلمانوں سے چندے لینے کا بھی حمایتی ہے اگرچہ مسلمانوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے، پھر مسئلۂ تین طلاق یا یوں کہیے کہ مرکزی حکومت جو بھی قانون یا پالیسی لائے یہ شخص اٰمنا و صدقنا کی رٹ لگائے پھرتا ہے ، اگرچہ وہ قانون ظلم و ستم کا جامع اور اسلام مخالف ہو۔
واضح ہو کہ وسیم رافضی قرآن مجید پر بھی دھاوا بولتے ہوئے صریح طور پر تحریف کا قائل ہے اور اسی پر بس نہیں بلکہ اس نے اجلۂ صحابہ کی شان میں گستاخیاں بھی کی ہیں اور ان پر تحریف قرآن کا الزام بھی لگاتا ہے۔ تین دن قبل اس خبیث نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ قرآن پاک سے 26 آیتوں کو حذف کر دیا جائے کیونکہ وہ دہشتگردی کا پیغام دیتے ہیں اس نے اپنے کمینگی کا اظہار یوں بھی کیا کہ 26 آیتیں حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق ، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے ادوار میں قرآن پاک میں تحریف کرکے بڑھا دی گئی معاذاللہ ثم معاذاللہ۔حالانکہ اللہ رب العزت قرآن مجید میں خود ارشاد فرماتا ہے ہم نے ہی اسے نازل کیا اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ہماری ہی ہے۔ جب اللہ اسے اپنی حفاظت میں لے رکھا ہے تو یہ الزام کہ خلفائے ثلاثہ نے معاذاللہ تحریف کی نہایت ہی جہالت اور اندھ بھگتی کا پختہ ثبوت ہے۔ اس نے دھڑلے سے یہ سارے الفاظ تو کہہ دیئے مگر اس نے حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم، حضرت امام حسن و حسین پھر سادات کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کچھ نہیں کہا ! کیا یہ لوگ اسی تحریف شدہ قرآن پر عمل پیرا تھے؟ حضرت علی نے اپنے دور خلافت میں تحریف شدہ آیات کو کیوں حذف نہیں کیا؟ جب صحابہ ہی عادل نہیں تو دنیا میں کس پر بھروسہ کریں؟ کیا ہماری شریعت ادھوری ہے ؟ حالانکہ اللہ فرمارہا ہے کہ ہم نے دین کو مکمل کر دیا یہ اایسے سوال ہیں جس کا جواب کوئی بھی رافضی دینے سے قاصر ہے ۔
اصل میں اس شخص نے اپنے آقا آر ایس ایس کے اشارے پر جو بھی ہفوات بکتا ہے، جعلسازیاں کرتا ہے اس کا حقیقت سے دور دور تک کچھ بھی تعلق نہیں درحقیقت اس شخص کا دامن ہمیشہ فرقہ وارانہ فتنہ بازیوں کی وجہ سے داغدار ہے اور اس کا یہ اقدام بھی اسی فتنہ انگیزی کا ہی حظ و حصہ ہے اس نے جس قانون کا سہارا لینے کی کوشش کی ہے اس کی حرکتیں خود تعزیرات ہند کی دفعہ 53A اور 295A کے تحت سنگین جرائم میں شمار کیے جاتے ہیں، کیونکہ پہلی دفعہ کی وجہ سے مذہب کی آڑ میں بدامنی پھیلانے کی کوشش ایک جرم ہے دوسری دفعہ واضح انداز میں کہتی ہے کہ جو شخص ہندوستان کے شہریوں کے کسی طبقہ کے مذہبی جذبات بھڑکانے کی نیت سے زبانی یا تحریری طور پر اس کے مذہب کی توہین کرتا ہے اسے تین سال کی قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
اس لیے کورٹ کو چاہیے کہ ان دفعات کی نوٹس لیتے ہوئے سخت سے سخت کارروائی کرے۔
پھر جہاد پر سوال کرتے ہوئے جو دہشت گردی کا الزام اسلام پر لگاتے ہیں وہ اپنے دامن میں جھانک کر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ دہشت گردی اسلام میں ہے یا دوسرے مذاہب میں!
اسلام تو امن و عافیت کا درس دیتا ہے مگر اس کے ساتھ انصاف ور اور انصاف پسند مذہب بھی اسلام ہی ہے،اسلامی حکومت میں اس کا ہر ایک رعایا چاہے کتنا ہی مفلس کیوں نہ ہو بغیر رشوت اسے مکمل انصاف ملا ہے ، ایک رتی برابر بھی ناانصافی ناقابل برداشت ہے تو جو ظلم میں ملوث پایا جائے یقینی اس کے خلاف اسلامی احکام نافذ کیے جائیں گے چاہے اس ظلم و تشدد اور دہشتگردی میں ملوث کوئی شخص ہو، خاص گروہ ہو یا کوئی ملک ہی کیوں نہ ہو، انصاف کو دہشتگردی کا نام دینا جہالت کا مترادف ہے۔
درحقیقت یہ ناپاک حرکت کوئی مسلمان کر ہی نہیں سکتا ہمیں اس سے کوئی مطلب نہیں کہ وسیم کم نصیب مسلمان ہے یا نہیں مگر کسی شخص کو یہ اختیار ہرگز نہیں کہ کسی مسلمان کی مقدس کتاب یا ان کے مذہبی رہنماؤں کی بے حرمتی یا ان کے خلاف بےبنیاد الزام تراشی کرے اور جو ایسی رذیل حرکت کرے اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے