ویکوٹہ/آندھراپردیش: 18/مارچ، ہماری آواز(معین الدین ندوی) بعد نماز مغرب متصلاً صوبہ آندھرا پردیش کے عظیم دینی درسگاہ ”جامعہ نعمانیہ، ویکوٹہ، کے پرشکوہ مسجد ابراہیم“ میں حضرت مولانا سید ظہیر احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم (بانی و مہتمم جامعہ، و جنرل سیکریٹری رابطہ مدارس اسلامیہ، آندھرا پردیش) کا دینی واصلاحی خطاب ہوا۔
حمد و سلام کے بعد حضرت والا نے فرمایا:
ایمان دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے اس رنگا رنگ عالم میں ایمان سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ہے، مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک عام آدمی جو ایمان والا ہو لیکن اس کے پاس رہنے کے لئے جھونپڑی ہو، کھانے کے لئے اچھا کھانا میسر نہ ہو، جسم پر عمدہ کپڑے نہ ہوں بلکہ چیتھڑے ہوں ہاں اگر ایمان کے ساتھ وہ اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے ایمان پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس جہان سے بدرجہا بہتر اور عمدہ جگہ عطا فرمائے گا، اس کے برعکس جو کوئی اس عالم میں ایمان کی دولت سے محروم ہے، اگر چہ اس کے پاس رہنے کے لئے قصرمعلی اور ائیر کنڈییشن بنگلہ ہو، کھانے کے لئے انواع و اقسام کی غذا ہو، پہننے کے لئے عمدہ ترین ملبوسات ہوں، سواری کے لئے دنیا کی بہترین گاڑیاں ہوں، لیکن حقیقت میں وہ کتے اور خنزیر سے بھی بدتر ہوتا ہے کیونکہ کل قیامت میں تمام حیوانات چرند پرند کے بارے میں اللہ کا حکم ہوگا:
کونوا ترابا
مٹی ہوجا، تو بے ایمان بھی یہ نظارہ دیکھ کر حسرت کرتے ہوئے کہے گا:
ويقول الكافر ياليتنى كنت ترابا(النبأ:40)
اور کافر یہ کہے گا کہ کاش! میں مٹی ہوجاتا۔
معلوم ہوا کہ بے ایمان ان جانوروں سے بھی بدتر ہے کہ یہ اپنے آپ کو مٹی ہونے کی حسرت کرے گا لیکن بے سود ہوگا۔
حضرت والا نے دوران خطاب فرمایا:ایمان کے بعد دوسری بڑی نعمت علم ہے اس کے بغیر چارہ کار نہیں، علم سے انسان اپنے رب کو پہچانتا ہے، علم انسان کو خاک سے اٹھا کر کاخ نشین بناتا ہے اس سلسلے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی استقامت اور ان کا مشہور خلق قرآن سے متعلق واقعہ بیان فرمایا، نیز اسی کے ساتھ امام ابو یوسف رحمہ اللہ کا واقعہ بھی بتایا کہ جب آپ رح کے استاذ محترم امام اعظم ابو حنیفہ قدس سرہٗ نے آپ رح کو تعلیم کے لئے کہا تو ان کی والدہ نے امام اعظم رح سے شکایت کی کہ میں تو اس کو کام کرنے کے لئےکہا تھا تا کہ ہماری زندگی سے عسر دور ہو اور آپ نے اس کو پڑھنے کے لئے بیٹھا دیا، امام اعظم رح نے آپ کی والدہ سے کہا تھا کہ آپ پریشان نہ ہوں،ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ آپ کے صاحب زادہ بادام کے حلوے کھائیں گے، اور وہ ثابت ہوا ملک عادل ہارون رشید رحمہ اللہ کے دور میں جب امام صاحب رحمہ اللہ چیف جسٹس بنائے گئے تو بادشاہ وقت کبھی کبھی، لیکن امام صاحب روزانہ بادام کے حلوے نوش فرمایا کرتے تھے۔
حضرت والا نے طالبان علوم نبوت کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:آپ بھی کبھی اپنے اپنے علاقے کے پیشوا اور رہبر بنیں گے، کیا آپ لوگ پڑھنے لکھنے میں محنت کریں گے تمام طلبہ یک زبان ہوکر اثبات میں جواب دیا، اس موقعہ پر شہر کے عمائدین اور اساتذہ جامعہ بھی موجود تھے، حضرت والا کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا۔