متفرقات

مولانا قادر ولی رضوی (اے۔پی۔) کی رحلت: بزمِ تصوف کا بڑا نقصان

حضرت مولانا قادر ولی رضوی (ساکن ادونی آندھرا پردیس) ٢٦ مارچ بروز جمعہ شب ٨ بجے رحلت فرما گئے- انا للہ وانا الیہ رٰجعون-
مولانا صاحب! ایک عظیم صوفی اور عالمِ باعمل تھے- روحانی اعتبار سے بھی بلند مقام پر فائز تھے- باقاعدہ تصوف کی تربیت لی تھی- صوفی کامل تھے- شیخِ طریقت اور متبع سنت و عاملِ شریعت تھے- فروغ اہلسنّت کیلئے سیکڑوں اسفار کیے- روحانی مسائل حل کرتے، لوگوں کو شریعت پر استقامت کی نصیحت کرتے- مسلک اہلسنّت مسلک اعلیٰ حضرت پر عمل کی تعلیم دیتے-
مولانا قادر ولی رضوی صاحب نے ١٩٨ صفحات پر مشتمل "صوفی باصفا امام احمد رضا” کے عنوان سے بڑی تحقیقی قلم بند کی- جو علمی دُنیا میں مقبول ہوئی- راقم کی معلومات کے مطابق اس کے ٣ ایڈیشن شائع ہوئے- کتاب در اصل تصوف کی تاریخ، اعلیٰ حضرت کا مقامِ ولایت و تصوف اور اسلامی تصوف کی اقدار کی آبیاری میں امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت کی خدمات کا محققانہ گلدستہ ہے-
مولانا قادر ولی رضوی صاحب نے راقم کو گزشتہ ماہ فون پر یہ خوشخبری دی تھی کہ: "تصورِ شیخ اور امام احمد رضا” کے عنوان پر ٢٥٠ سے زیادہ صفحات پر مشتمل کتاب تصنیف کی ہے؛ جو مزید اضافہ کے ساتھ مکمل ہوگی- اس کتاب سے متعلق یہ اطلاع بھی دی کہ اس میں وہابیت کے کئی باطل عقائد کا رد بھی کیا گیا ہے؛ بلکہ تصورِ شیخ کے ضمن میں گنگوہی کے نظریاتِ باطلہ کی بھی خبر لی ہے اور وہابیت کو گھر تک پہنچایا ہے- "حسام الحرمین” کی صداقت پر بھی اس رُخ سے روشنی ڈالی ہے- افسوس کہ یہ اہم کتاب اشاعت کی منزل طے نہ کر سکی کہ مصنف باغِ فردوس کے سفر پر روانہ ہو گئے-
مولانا قادر ولی رضوی صاحب نے احقر کو بتایا تھا کہ وہ مہاراشٹر کے ایک مقام پر (غالباً لاتور کے نواحی علاقے میں) دارالعلوم اور تاج الشریعہ کے نام سے مسجد قائم کرنے والے تھے؛ زمین کی خریدی پر بھی احقر کو بذریعہ فون اطلاع دی تھی-
ادونی میں ان کی لائبریری بڑی شاندار تھی جس میں عظیم علمی ذخیرہ ہے- اس لائبریری سے متعلق مجھے بتایا تھا کہ حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کا جب ادونی دورہ ہوا تھا تو حضور تاج الشریعہ نے لائبریری کے علمی اثاثے پر اظہارِ مسرت فرمایا تھا-
موصوف نے ١٥ روز قبل احقر سے نوری مشن مالیگاؤں کا مطبوعہ کنزالایمان شریف منگوایا تھا؛ اور عمدہ تاثرات سے نوازا تھا- اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر کے قیام پر دعائیں دی تھیں اور تعمیری مراحل کی تکمیل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا- بہر کیف ایسے عالمِ باعمل کی رحلت اہلسنّت کا بڑا نقصان ہے- اللہ تعالیٰ درجات بلند فرمائے- اپنے محبوبوں کا قربِ خاص عطا فرمائے- مسلک کے فروغ کے لیے خدمات قبول فرمائے- پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے- آمین بجاہ حبیبہٖ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم-
احبابِ اہلسنّت سے درخواست ہے کہ محافلِ ایصالِ ثواب کا اہتمام کریں-

غلام مصطفٰی رضوی
نوری مشن مالیگاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے