مقامی، ضلعی، ریاستی اور مرکزی انتظامیہ نے حقدار کو حق دلانے میں منصفانہ حق ادا کیا
مبارک پور (اعظم گڑھ): ہماری آواز(پریس ریلیز)
مبارک پور نگر پالیکا پریشد علاقے کے محلہ پرانی بستی (لال چوک) میں ایک رہائشی اراضی ضیاء الحسن ولد حاجی سراج الہدا نے رجسٹری اور بینامہ کے ذریعہ حکومت کے بنائے ہوئے قواعد کے مطابق سال 2005 میں خریدی تھی۔ اور چار دیواری بنا کے قابض تھا اور اس پر قبضہ بحال تھا، چار ماہ قبل 4 مارچ کی آدھی رات کو زمین بیچنے والے کے اہل خانہ نے دیوار میں سندھ مار لی اور اندر داخل ہو گئے اور مرکزی دروازے پر ٹھوس اینٹ لگا کے دیوار جوڑ دی اور وہ اپنے وکیل کے عہدے اور رتبے کی دھونس دیتے ہوئے قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہاں خریدار پارٹی ثالثی کے ذریعہ بات چیت کے ذریعہ اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے تھی کیونکہ کنبہ کا اتحاد بھی ضروری تھا، لیکن دوسرا فریق اس پر راضی نہیں ہوا۔ آخر میں تمام معاملہ سے پولیس اسٹیشن مبارک پور کو آگاہ کیا گیا اور اعظم گڑھ ضلع کے تمام اعلی افسران بشمول صدر جمہوریہ (حکومت ہند) ، معزز وزیر اعظم ، معزز گورنر (اترپردیش) ، معزز چیف منسٹر (حکومت اترپردیش) پردیش) اسٹیٹ و قومی ہیومن رائٹس کمیشن وغیرہ کو فوری طور پہ آگاہ کرایہ گیا، اور منصفانہ تفتیش کے بعد معاملہ پرامن طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انتظامیہ نے اپنی سطح سے متعدد مراحل میں آرکائیو اور موقع پر چھان بین کی تو پایا کہ قواعد کے مطابق مذکورہ اراضی کی صحیح ملکیت ضیاءالحسن وغیرہ کے پاس ہے۔ 4 جولائی کو اصل مالک کا قبضہ جو سن 2005 سے چلا آ رہا تھا کو بحال کرا دیا گیا۔ سراج الہدا اور ان کے اہل خانہ نے کہا کہ ہم سیدھے سادے لوگ ہیں اور کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، یہی وجہ ہے کہ خدا نے ہماری چند دن کی مشکلات کے بعد بھی حقدار کو یہ حق عطا کر دیا۔ ہمیں زمین میں تنازعہ نہیں چاہیے تھا، بلکہ صحیح اور حق کو حق ملنے کے یقین کے ساتھ ہندوستانی نظام پر اعتماد ہے۔ اور پوری امید تھی کہ حق کو حق ضرور ملے گا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم مقامی انتظامیہ، ضلعی انتظامیہ کے تمام اعلی عہدیداروں، محصولات ٹیم ، اترپردیش حکومت، حکومت ہند اور تمام حقوق انسانی کمیشنوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جلد سے جلد ہماری ارضی پر سنوائی کرتے ہوئے حق کی مدد کی۔ مقامی، ضلعی، ریاستی اور مرکزی انتظامیہ نے حقدار کو حق دلانے میں منصفانہ حق ادا کیا۔