نتیجۂ فکر: شیخ عسکری رضوی بنارسی
انسان ہے تو رہ سدا انسان کی طرح
کیوں جی رہا ہے دہر میں حیوان کی طرح
یہ ذٰلِكَ الکتٰب سے معلوم ہو گیا
کوئی کتاب ہے نہیں قرآن کی طرح
یوں تو ہیں بہت شاعر اسلام دہر میں
بتلاؤ مجھکو کون ہے حسان کی طرح
فضل خدا سے روضۂ آقا پہ رحمتیں
ہر دم برستی رہتی ہے باران کی طرح
جس نے بسا لی قلب میں الفت حضور کی
رہتا ہے وہ جہان میں سلطان کی طرح
سنتے ہی نام میرے رضا خان کا عدو
محفل سے بھاگ جاتے ہیں شیطان کی طرح
حضرت بہت ہیں عسکری اس دور میں مگر
کوئی نہیں ہے پیارے رضا خان کی طرح
ماشاء اللہ،
یوں تو ہیں بہت۔۔۔۔۔۔
یہ مصرع بے وزن ہے،
ہر دم برستی۔۔۔۔۔۔
اس میں شتر گربہ ہے،