مذہبی مضامین

شب برات کا حلوہ

ازقلم: تحسین رضا قادری(منارالہند)
خلیفہ حضور شیخ الاسلام علامہ سید محمد مدنی میاں قبلہ
خطیب و امام مسجد عزیز فاطمہ، دودھ والا بنگلہ سول لائن کانپور

کر جوانی میں عبادت کا ہلی اچھی نہیں
آگیا ہے پھر بڑھا پا بات کچھ بنتی نہیں

شب برات میں حلوہ پکانا نہ تو فرض و سنت ہے نہ ناجائز و حرام ۔ بلکہ حق بات یہ ہیکہ شب برات میں دوسرے تمام کھانوں کی طرح حلوہ پکانا بھی ایک مباح اور جائز کام ہے اور اگر اس نیک نیتی کے ساتھ ہوکہ ایک عمدہ اور لذیذ کھانا فقراء و مساکین اور اپنے اہل و عیال کو کھلاکر ثواب حاصل کرے تو یہ ثواب کا کام بھی ہے ۔

درحقیقت اس رات میں حلوے کا دستور یوں نکل پڑا کہ یہ مبارک اور بابرکت رات صدقہ و خیرات اور ایصال ثواب و صلہ رحمی کی خاص رات ہے ۔
لھذا انسانی فطرت کا تقاضا ہیکہ اس رات میں کوئی مرغوب و محبوب اور لذیذ کھانا پکایا جائے ۔۔

بعض عالموں کی نظر بخاری شریف کی اس حدیث شریف پر پڑی کہ ۔۔
کان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یحب الحلواء والعسل ۔۔ یعنی رسول اللہ ﷺ حلوا ( شرینی ) اور شہد کو پسند فرماتے تھے ۔۔
لہذا ان علماء کرام نے اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اس مبارک والی رات میں حلوا پکایا ۔ پھر رفتہ رفتہ عوام میں بھی اس کا چرچا اور رواج ہوگیا ۔۔
چنانچہ حضرت شاہ عبد العزیز صاحب محدث دہلوی علیہ الرحمتہ کے ملفوظات میں ہے کہ ” ہندوستان میں شب برات کو روٹی اور حلوہ پر فاتحہ دلانے کا دستور ہے اور سمر قند و بخارا میں ” ” قتلما ” ” پر جو ایک میٹھا کھانا ہے ۔۔

الغرض شب برات کا حلوہ ہو یا عید سویاں محرم کا کھچڑا ہو یا مالیدہ ۔ محض ایک رسم و رواج کے طریقہ پر لوگ پکا تے کھاتے اور کھلاتے ہیں کوئی بھی یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ یہ فرض یا سنت ہیں ۔۔
اس لیئے اس کو ناجائز کہنا درست نہیں ۔
یاد رکھو کہ کسی حلال کو حرام ٹھہرانا اللہ پر جھوٹی تہمت لگانا ہے جو ایک بد ترین گناہ ہے ۔۔ قرآن مجید میں ہے ۔۔
قل ارءیتم ما انزل اللہ لکم من رٌ زقٍ فجعلتم منہ حراما وٌ حلٰلا قل اللہ اذن لکم ام علی اللہ تفترون ( یونس ) یعنی کہدو ۔ بھلا بتاؤ تو وہ جو اللہ نے تمہارے لیئے رزق اتارا ۔ اس میں تم نے اپنی طرف سے کچھ حرام کچھ حلال ٹھرالیا ( اے پیغمبر ) کہدو کہ اللہ نے اس کا تمہیں حکم دیا ہے یا اللہ پر تم لوگ تہمت لگاتے ہو۔

جاگنا ہے جاگ لے افلاک کے سایہ تلے
حشرتک سونا پڑیگا خاک کے سایہ تلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے