تحریر: غلام مصطفٰی رضوی
(نوری مشن مالیگاؤں)
جماعت رضائے مصطفیٰ کے مرکزی قائد جانشین حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی محمد عسجد رضاخان قادری صاحب نے بریلی شریف میں ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے آواز دی… سَروں کا سمندر اَمنڈ پڑا… 9 اپریل 2021ء جمعہ کا دن تاریخی بن گیا… رسول اللہ ﷺ کے فدائی؛ دو ٹوک موقف کے ساتھ گستاخ نرسنگھانند کی گستاخی کے خلاف بیداری کا پیام دے گئے… اس بیداری کی آواز سے ان شاء اللہ ناموسِ رسالت ﷺ کے لیے حرارتِ ایمانی تیز ہوگی… فدا کاری کے قافلے تازہ دَم ہوں گے… غیرت و حمیت کے اسباق تازہ ہوں گے… اس پیغام کی بازِ گشت بریلی سے ساری دنیا میں سُنائی دے گی…
کروں تیرے نام پہ جاں فدا، نہ بس ایک جاں دوجہاں فدا
دوجہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
جمعہ کو پوری فضا میں یہ نعرہ گونج اُٹھا… لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ ﷺ… مشرکین/شاتمین نے یہ سمجھ لیا تھا… کہ مسلمانوں کے بازو شل ہو گئے… ان کی غیرت رُخصت ہو گئی… بریلی شریف کے مظاہرے میں مسلمانوں کی بیداری… بیباکی و سرفروشانہ شرکت اور پرعزم مظاہرہ نے گستاخ طبقوں کا سکون غارت کر دیا…. ہاں! ابھی غیرتوں کے قافلے تازہ دَم ہیں… جو گستاخی کے پنجے مروڑ سکتے ہیں… عزیمتوں کے چراغ فصیلِ محبتِ رسول ﷺ پر روشن ہیں…
آج عالَم یہ ہے کہ سمتوں سے ناموسِ رسالت ﷺ میں بے ادبی و توہین کی جا رہی ہے… یہ سب حادثاتی معاملات نہیں… بلکہ اسلام و پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف منظم سازش کا حصہ ہے… بولہبی حلقے ہیں؛ جو لگاتار گستاخی کا زہر گھول رہے ہیں… کفر و شرک اور یہود و انگریز باہم بغل گیر ہیں… گستاخ کے پشت پناہ ہیں…
میڈیا میں آزادیِ اظہار رائے کے نام پر جھوٹ، تہمت، دروغ اور کذب کو رواج دیا جا رہا ہے… سرور کونین ﷺ کے وجود اقدس کی برکت سے دنیا گہوارۂ امن بنی… انسانیت کی صبح قدمِ نازِ مصطفیٰ ﷺ سے طلوع ہوئی… تمدن انسانی کا سویرا ہوا… اللہ تعالیٰ کے محبوب ﷺ کی توہین کے لیے ہر جھوٹ اور تہمت کو بے دھڑک بولا جا رہا ہے… توہین رسالت ﷺ کے مرتکب دُنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں… جو پیغمبر امن و محبت ﷺ کی بے ادبی کرتے ہیں… دہشت پھیلاتے ہیں…
حال ہی میں نرسنگھانند سرسوتی اور وسیم رِضوی کے گستاخانہ ریمارک سے اہلِ ایمان کے دل چھلنی ہیں… مشرکینِ ہند مسلم دُشمنی میں مسلسل زہر افشانی کر رہے ہیں… گستاخی کے مرتکب کو سپورٹ کر رہے ہیں… انھیں آسرا فراہم کر رہے ہیں… ایسے حالات میں اہلسنّت کے مرکز بریلی شریف سے تاریخ ساز پروٹسٹ اور احتجاج نے مسلم دُشمن مشنریز کی نیندیں اُڑا دی ہیں…
محافظینِ ناموسِ رسالتﷺ کی یہ بیداری و بیباکی اگر باقی رہ گئی تو صبح طلوع ہوگی… گستاخ کے لیے شامِ غم جلد وارد ہو گی… شرط ہے کہ ہم اپنے قائدین کے پیغام پر توجہ دیں…کردار و عمل کے امتحان میں کامیاب ہوں… گستاخِ بارگاہِ رسالت کے خلاف اُٹھ کر اپنی صفیں درست کر لیں… ہم جانشین تاج الشریعہ مفتی محمد عسجد رضا خان قادری کی بیباک قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں… ان کے مطالبات پاکیزہ ہیں… ان کے اقدامات جمہوری ہیں… ان کے کردار و عمل امن و امان کے مظہر ہیں… ایسے قائدین کے مبارک جذبات کی قدر کی جانی چاہیے… یہی جذبات امریکہ و اسرائیل کو کھٹکتے ہیں… یہی عشاقِ رسول کی جماعت ہے… جو ناموسِ رسالت ﷺ کے لیے جب وقت آتا ہے؛ تو سروں سے کفن باندھ کر اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں… اُنھیں عشاق نے قربانیوں سے محبتوں کے لالہ و گُل کھلائے… اور مسلم آبادیاں نغمہ ہاے درود و سلام سے گونج گونج اُٹھیں…ان کے ہاتھوں میں محبت کی کنجیاں ہیں… یہ بارود و بموں سے نفرت کرنے والے لوگ ہیں… اسی لیے اسرائیل و امریکہ اور مشرکین کے دُشمن ہیں… انھیں کے اکابر نے ملکِ ہند کو انگریزی استبداد سے آزاد کرایا… انھیں کے قائد علامہ فضل حق چشتی خبیر آبادی نے انگریز کا ناطقہ بند کر دیا… اعلیٰ حضرت نے انگریز و مشرکین کی قلعی کھول کر رکھ دی… جہاں بانی و جہاں بینی کا فریضہ انجام دیا… یہ دیوانے ہیں… جن کی جدوجہد میں اخلاص ہے… سعی پیہم ہے… ان کا مطالبہ بھی درست ہے…ان کی فکر بھی تعمیری ہے… اسی لیے ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اُٹھنے والی آواز کو ساری دنیا کے مسلمانوں نے تائید و حمایت سے نوازا…
امتحانِ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم:
یہ دور بڑے کرب و ابتلا کا ہے… چہار جانب سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین میں آوازیں بلند کی جا رہی ہیں… ڈنمارک سے فرضی خاکوں کی اشاعت توہین کی غرض سے کی گئی تھی… پھر درجنوں اسیرانِ مغرب نے خاکے شائع کیے… مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کیا… جذبات مجروح کیے گئے… پھر فرانس میں توہین کی گئی… ہند میں درجنوں گستاخوں کو پالا گیا… فرقہ پرستی نے انھیں حوصلہ دیا… اب ہمیں مکمل طور پر بیدار ہو لینا چاہیے… ظالموں کے روبرو عزم کا مظاہرہ کرنا چاہیے… جب دنیا کی کورٹیں انصاف کھو دیتی ہیں تو عقل ٹھہر جاتی ہے… عشق کا امتحان شروع ہوتا ہے… غازی علم الدین اور غازی ممتا ز قادری کے نقوش قدم ابھر کر سامنے آتے ہیں… تاج الشریعہ کا یہ شعر جاں نثاری کا تازہ پیغام دیتا ہے…
نبی سے جو ہو بیگانہ اسے دل سے جدا کر دیں
پدر، مادر، برادر، مال و جاں ان پر فدا کر دیں